• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بلدیاتی انتخابات: کیا آزاد امیدوار تحریک انصاف میں شامل ہوں گے؟

آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہوئے۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں میرپور ڈویژن میں آزادانہ، منصفانہ اور پر امن انتخابات کیلئے 2188 پولنگ اسٹیشنز اور 3376 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے۔ جبکہ میرپور ڈویژن کو 21زونز اور 234سیکٹرز پر تقسیم کیا گیا۔ جہاں آزاد جموں و کشمیر کی پولیس کے علاوہ خیبر پختونخواہ پولیس، پنجاب پولیس اور رینجرز پر مشتمل 10985 سیکورٹی اہلکاران تعینات کیے گئے اور ڈویژن بھر میں کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نپٹنے کے لیے کیویک رسپانس فورس سمیت پاک آرمی کی معاونت بھی دستیاب تھی۔ 

ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیز، ٹائون کمیٹیز اور یونین کونسلز کی 1083 نشستوں پر 53 خواتین سمیت 4247 امیدواران مد مقابل تھے۔ میرپور ڈویژن میں 654986 مرد اور584496 خواتین سمیت مجموعی طور پر 1239482رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ 1075نشستوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کیمطابق پی ٹی آئی 373، پی ایم ایل این 231، پی پی پی 140، ایم سی 8، ٹی ایل پی 7 اور 315 آزاد امیدواران کامیاب ہوئے۔ 

میرپور شہر کی 46 وارڈز میں سے پی ٹی آئی 23، پی ایم ایل این 13، پی پی پی 1 اور 9 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ 2آزاد امیدوار PTI میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں جبکہ دیگر آزاد امیدواران میں سے اکثریت کا جھکائو PTIکی جانب ہے۔ صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے میونسپل کارپوریشن میرپور اور ضلع کونسل اور یونین کونسلز میں نمایاں اور بھرپور کامیابی حاصل کی ہے۔ میرپور میں PTI کا نظریاتی ووٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔

1985کے انتخابات سے لیکر ان بلدیاتی انتخابات تک بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جس بھی جماعت میں شامل ہوئے ان کے ذاتی ووٹ بینک سے وہ جماعت کامیاب ہوتی رہی ہے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ میرپور میں کامیابی نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی PPP میں واپسی کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ ڈڈیال میں ووٹوں کی گنتی کے دوران دو گروپوں میں فائرنگ کے افسوسناک واقعہ میں ملک احسن کے قتل کے باعث گنتی کا عمل روک دیا گیا تھا۔ 

اس طرح ابھی کچھ نتائج آنا باقی ہیں ۔ 2 دوسرے واقعات میں فتح کا جشن منانے کے دوران فریق مخالف کی فائرنگ سے نکیال میں 55سالہ محمد یونس اور چوکی سماہنی میں ہوائی فائرنگ سے محمد الیاس زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ محمد حنیف اور نزاکت علی زخمی ہوئے۔ 31سال بعد مجموعی طور پر ان پر امن انتخابات کا کریڈٹ بجا طور پر سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، لوئر جوڈیشری، آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن، انتظامیہ، آزاد کشمیر پولیس، ایف سی، پی سی، رینجرز اور آزاد کشمیر کے عوام کو جاتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا نے الیکشن کے کامیاب انعقاد پر تمام سٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا ہے۔ 

تاہم بلدیاتی انتخابات کے ایکٹ میں سقم کے باعث ڈیوٹی پر مامور ہزاروں سرکاری ملازمین کو حق رائے دہی سے محروم رکھنا انتہائی غیر جمہوری عمل ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام توقع کرتے ہیں کہ آزاد کشمیر اسمبلی اس آئینی سقم کو آئندہ ہونیوالے اجلاس میں آئینی ترمیم کے ذریعے دور کرے گی۔ تین مراحل میں ہونیوالے ان بلدیاتی انتخابات کے بعد کی سرگرمیوں کا اگر سرسری جائزہ لیں تو ساڑھے بارہ فیصد خواتین اور ساڑھے بارہ فیصد یوتھ کیلئے مختص کی گئی نشستوں کیلئے لابنگ، میونسپل کارپویشنز کی مئیر شپ، میونسپل کمیٹیز، ٹائون کمیٹیز، یونین کونسلز اور ضلع کونسلز کے چیرمینوں کے انتخاب کیلئے جوڑ توڑ اس وقت پر عروج پر ہے۔

زمینی حقائق کے تناظر میں مظفرآباد میں مئیر PMLN اور چیرمین ضلع کونسل پیپلزپارٹی منتخب کرنے میں کامیاب نظر آتی ہے۔ جبکہ جہلم ویلی میں اپوزیشن جماعتیں آزاد امیدواران کی معاونت سے چیرمین بناسکتی ہیں۔ میرپور، سدھنوتی اور باغ میں PTI، راوالاکوٹ میں JKPP اور PMLN، حویلی میں PMLN، کوٹلی اور بھمبر میں PMLN اورPPP مل کر چیرمین ضلع کونسل بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔ جبکہ یونین کونسلز کی چیرمین شپ کیلئے بھی مشاورت کا عمل جاری ہے۔ 

آزاد کشمیر کے عوام اور اوورسیز کشمیریوں کی نظریں اور لاکھوں روپوں کی شرطیں میرپور میونسپل کارپوریشن کی مئیر شپ اور ضلع کونسل میرپور کے چیرمین کے انتخاب پر لگی ہوئی ہیں کہ میرپور کا مئیر اور ضلع کونسل کا چیرمین کون ہو سکتا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق چیرمین ضلع کونسل کیلئے راجہ نوید اختر گوگا ہاٹ فیورٹ ہیں تاہم الطاف حسین چوہدری اور ممتاز چوہدری بھی اس دوڑ میں شامل ہیں جبکہ مئیر کیلئے عبدالقیوم قمر ایڈووکیٹ، چوہدری جہانگیر، محمد رمضان چغتائی، امجد پاشا، عثمان علی خالد اور سردار شفیق کا نام لیا جا رہا ہے۔ 

تاہم کہتے ہیں کہ پیچھے سے آنیوالا گھوڑا خطرناک ہوتا ہے کوئی گمنام ساتواں امیدوار بھی کامیاب ہو سکتا ہے جس کا فیصلہ رواں ماہ متوقع ہے۔ دوسری جانب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور ایک فوجی افسر کی جانب سے GB اور آزاد کشمیر پر قبضے کے حوالے سے دئیے گئے حالیہ متنازع بیانات کا چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے ایک اٹیمی قوت ہونے کے شایان شان جواب دیتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ پاک فوج کسی بھی شر انگیزی کی صورت میں دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر مارنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ 

طویل خاموشی کے بعد دشمن ملک کی تسلسل سے زبان درازیوں پر پاک سرزمین سے سپہ سالار عساکر پاکستان کی جانب سے دندان شکن جواب پر آزاد جموں و کشمیر کی لیڈر شپ اور حریت رہنمائوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے کرارے جواب پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام پاک فوج کا ہر اول دستہ اور پہلا دفاعی حصار ہیں۔ بھارت نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر جارحیت کی اگر غلطی کی تو عبرتناک شکست سے دوچار کریں گے۔ بھارت کے جارحانہ عزائم خطے اور عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں جسکا سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید