اقوام متحدہ (عظیم ایم میاں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نےکہاہےکہ اقوام متحدہ میں اپنی پریس بریفنگ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے بارے میں صرف تاریخی حقائق بیان کئے ، بھارتی نریندرمودی کی حکومت اور ان کے حامیوں کامیرے خلاف احتجاج ان کا جمہوری حق ہے، تاریخ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن مستقبل کی بہتر تعمیر کی جاسکتی ہے،بھارت کے عوام سے کوئی شکایت نہیں بلکہ ہم تو چاہتے ہیں کہ بھارت کے نوجوان اور پاکستانی نوجوان ایک دوسرے کے اچھےہمسایہ کے طور پر خطے میں بہتر اور خوشگوار مستقبل کی تعمیر کریں، میں پاکستانی قوم کا نمائندہ ہوں اور پاکستان کے قومی مفاد اور موقف کو پیش کرنا میرا فرض ہے ،یہ باتیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نمائندہ جنگ/جیو عظیم ایم میاں سے خصوصی انٹرویو کے دوران کہیں،دوسری جانب نمائندہ جنگ کی جانب سے پوچھے گئے کشمیر سے متعلق سوال بھارتی وزیر خارجہ نظرانداز کرگئے دوبارہ یاد دلانے پر بھی وہ خاموش رہے۔ 4روزہ دورہ اقوام متحدہ کےاختتام پر خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ بلاول بھٹونے بتایا کہ بنیادی طور پران کا یہ دورہ اقوام متحدہ میں قائم 134؍ ممبر ممالک پر مشتمل سب سے بڑے گروپ یعنی ’’گروپ 77 اور چائنا‘‘ کی پاکستانی صدارت کی معیاد مکمل ہونے اور اجلاس میں شرکت کرنا تھی یہ پاکستان کے لئے بڑا اعزاز تھا۔ اپنے دورہ واشنگٹن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکا میں قائم دونوں امریکی سیاسی پارٹیوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹ پر مشتمل اراکین کے فورم سے ملاقاتیں اور تھنک ٹینک سے گفتگو کے علاوہ بعض حکومتی نمائندوں سے بھی ملاقاتوں اور مذاکرات کا پروگرام ہے تاہم اپنے اس دورہ نیویارک اور واشنگٹن کو انہوں نے اقوام متحدہ میں ’’گروپ 77پلس چائنا‘‘ کے دو روزہ اجلاس میں شرکت قرار دیا، اس گروپ کی موجودہ صدارت پاکستان کے پاس ہے جو 31؍ دسمبر کو ختم ہو نے پر نئے صدر کیوبا کے حوالے کی جارہی ہے۔ ادھر وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے تاریخی حقائق پر مبنی بیان پربھارت کی نریندر مودی حکومت اور اس کے حامی شدید احتجاج اور تنقید کررہی ہےجبکہ اسی روز بھارتی وزیرخارجہ ڈاکٹر جے شنکرکی ایک میڈیا گفتگو کے دوران اقوام متحدہ میں جنگ/جیو کے نمائندہ عظیم ایم میاں نے دہشتگردی اور تنازع کشمیرپر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے حو الے سے دو حصوں پر مشتمل سوال کیا تو بھارتی وزیر خارجہ کشمیر کے بارے میں سوال کو خاموشی سے نظرانداز کرگئے دوبارہ یاد دلانے پر بھی وہ خاموش رہے۔ آجکل نمائندہ جنگ/جیو عظیم ایم میاں بھارتی ٹی وی اور پرنٹ میڈیا میں بڑی تنقید اور تبصروں کا شکار ہیں۔