• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوادر، مظاہرین کی DIG آفس جانے کی کوشش، فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، مولانا ہدایت الرحمٰن کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت

کو ئٹہ(نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسی ) گوادر میں حق دوتحریک کےشرکا کا رہنماؤں کی گرفتاری اور مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاج جاری ، ڈی آئی جی آفس جانے سے روکنے پر مشتعل ہجوم کی پولیس پر فائرنگ سے ایک اہلکار شہید ہو گیا ،دھرنے کے باعث اورماڑہ کوسٹل ہائی وے بند ، گوادر میں حالات کنٹرول سے باہر ہونے لگے ، حکومت نے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمنٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی، بلوچستان پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ مولانا اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے پر تشدد راہ اپنا رہے ہیں حتیٰ کہ اپنی حفاظت پر مامور محافظوں کو گولی کا نشانہ بنا رہے ہیں،آئی جی پولیس عبد الخالق شیخ نے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری ہدایت کی ہے،ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی اشتعال انگیزی کا مقصد پر امن ماحول اور مذاکرات کی فضا کو سبو تاژ کرنا ہے، واقعہ انتہائی افسوسناک ہے ، جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر بشیر احمد ماندائی ودیگر نے کہا کہ گوادر دھرنے کے حوالے سے حکمران طبقہ غلط بیانی ،جھوٹے پروپیگنڈے سے پرہیز کرے، دھرناشرکاء اور ان کے قائدین پرامن جمہوری طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں، گوادر کے عوام کے مطالبات فی الفور تسلیم، گرفتار رہنماؤں کو رہا اور مقدمات ختم کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اورصوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے حق دو تحریک کے مشتعل مظاہرین کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کی ہے، وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے ڈی پی او گوادر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کیلئے سپیشل ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایاجائے۔ ذرائع کے مطابق گوادر میں حق دو تحریک کے جاری دھرنے کے شرکا نے گزشتہ روز ایک بار پھر رہنماؤں کی رہائی کے لئے ڈی آئی جی آفس کی جانب جانے کی کوشش کی تاہم دھرنے کی سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکار کے روکنے پر مشتعل ہجوم نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار کانسٹیبل یاسر شدید زخمی ہو گیا جسے طبی امداد کیلئے اسپتال پہنچایا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ گوادر میں حالات کنٹرول سے باہر ہوتے جا رہے ہے جبکہ دھرنے کے شرکا نے اورماڑہ کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دے بند کر دیا جس کے باعث کراچی گوادر شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ، دو سری جانب بلوچستان پولیس کے ترجمان نے کہا کہ گوادر میں سید ہاشمی چوک کے قریب دھرنے کے مشتعل ہجوم نے ان ہی کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے کانسٹیبل یاسر مشتعل جھتے کی طرف سے چلائی گئی گولی سے شہید ہوگیا۔ پولیس اپنی پوری طاقت کے باوجود عوام کی جان و مال کے وعدے کو نبھا رہی ہے، حالات کچھ ہوں کسی بھی قسم کے آتشی اسلحہ کے استعمال سے گریز کریں۔ عوام ی کی جان و مال کا تحفظ ہر حالت میں مقدم رکھیں۔ ترجمان نے کہا کہ شہید کانسٹیبل یاسر کا تعلق نصیر آباد سے تھا ۔ شہید نے ایک برس قبل ہی پولیس سروس جوائن کی تھی۔ انہوں نے سوگواران میں والد اور چار بھائی چھوڑے ہیں۔ ترجمان حکو مت بلو چستان نے کہا کہ گوادر میں حق دو تحریک کے مشتعل مظاہرین کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا،مظاہرین کی اشتعال انگیزی کا مقصد پر امن ماحول اور مذاکرات کی فضا کو سبو تاژ کرنا ہے ،مولانا ہدایت الرحمان کے خلاف پولیس اہلکار کی شہادت پر ایف آئی آر درج کی جائے گی ۔ترجمان نے کہا کہ پولیس اہلکار پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس سے پو لیس اہلکار کی گردن پر گولی لگی اہلکار کو فوری طور پر جی ڈی اے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخم کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ترجمان نے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور باعث مذمت ہے، سول سوسائٹی اورگوادر کے پر امن شہریوں کی جانب سے بھی حق دو تحریک کے طرز عمل اور بلاجواز اشتعال انگیزی کی مذمت کی جا رہی ہے، ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں جس کی تمام زمہ داری مولانا ہدایت الرحمان اور انکے حواریو ں پر عائد ہوتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید