• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سواتی کے چیف جسٹس آئی ایچ سی کیخلاف دعوے حقائق کے منافی

اسلام آباد (قاسم عباسی) پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف حالیہ دعوے صریح حقائق کے منافی ہیں۔فواد چوہدری کی جانب سے شیئر کئے گئے ہاتھ سے لکھے گئے بیان میں سواتی نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج کو ان کی ضمانت کی درخواست کے بعد اور آئی ایچ سی کے چیف جسٹس کی شمولیت کے بغیر تبدیل کر دیا گیا تھا جبکہ خصوصی عدالت کے جج کے لیے نامزدگی اعظم سواتی کی درخواست ضمانت اور ان کی گرفتاری سے قبل کی گئی تھی۔ سواتی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف توہین آمیز ٹویٹس کے لیے مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کی گرفتاری اور ضمانت کی درخواست سے متعلق معاملے میں جانبدارانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ سواتی نے دعویٰ کیا کہ 26 نومبر کو خصوصی جج راجہ محمود کے سامنے پیش کی گئی ان کی ضمانت کی درخواست نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس وقت تک موخر کر دی گئی جب تک کہ جج راجہ محمود کو تبدیل کر کے ان کی جگہ جج اعظم خان کو چیف جسٹس آئی ایچ سی سے مشاورت کے بغیر تعینات نہ کردیا گیا۔انہوں نے مزید الزام لگایا کہ یہ تبادلہ قانونی طریقہ کار پر غور کیے بغیر اور 2 دسمبر کو ان کی پمز سے گرفتاری کے بعد کیا گیا۔ سواتی نے مزید کہا کہ انہیں آئی ایچ سی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور ان کی درخواست کسی اور عدالت میں منتقل کی جائے جہاں وہ اپنی ضمانت مانگیں گے۔ دوسری جانب اس نمائندے کے پاس دستیاب سرکاری دستاویزات اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ اسلام آباد کے خصوصی عدالتوں کے لیے جج اعظم خان کی نامزدگی سواتی کی گرفتاری اور ضمانت کی درخواست سے قبل کی گئی تھی۔ مزید یہ کہ یہ تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق کی مشاورت سے کیا گیا تھا۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ جسٹس اعظم خان کی بطور خصوصی عدالت جج اسلام آباد تقرری کے لیے معمول کا طریقہ کار اپنایا گیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اعظم خان سواتی نے 26 نومبر 2022 کو خصوصی عدالت اسلام آباد میں ضمانت کی درخواست دائر کی جبکہ آئی ایچ سی نے 21 نومبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالتوں میں بطور پریزائیڈنگ افسر تعیناتی کے لیے جج محمد اعظم خان کی نامزدگی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس نمائندے کے پاس دستیاب نوٹیفکیشن میں لکھا ہے کہ مجھے یہ بتانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ معزز چیف جسٹس آئی ایچ سی نے اسلام آباد جوڈیشل سروس کے درج ذیل جوڈیشل افسران کو خصوصی عدالتوں/ٹربیونلز، اسلام آباد میں تقرری کے لیے نامزد کرنے پر خوشی محسوس کی ہے۔
اہم خبریں سے مزید