اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کوڈیفالٹ کرانیکاپلان فیل ہوگیا،جنرل باجوہ نے 2021ء سے اپریل 2022ءتک جو کیا، وہ عمران خان کو 2 جنوری 2023ءکو یاد آ رہا ہے، عمران خان کا بیانیہ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہو گیا ہے، موسم کے حساب سے عمران خان کے بیان بدل رہے ہیں، عمران خان صاحب ! اس ملک کیساتھ 2018ءسے اپریل 2022ءتک جو کچھ ہوا، وہ بھی یاد کریں، پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کا آپ کا پلان فیل ہو گیا ہے۔ عمران خان کے بیان کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ فارن ایجنٹ، توشہ خانہ چور، ہیروں کا بیو پاری، زمینوں کا سوداگر اور قومی مفادات بیچنے والا کہہ رہا ہے کہ میں نے کیا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے 2021ءسے اپریل 2022ءتک جو کیا، وہ عمران خان کو 2 جنوری 2023ءکو یاد آ رہا ہے۔ عمران خان پہلے کہتا تھا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے، اب کہتے ہیں کہ مجھے گرمیوں میں پتہ چل گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس جس پر عمران خان نے چوری کا الزام لگایا،انہوں نے چالیس سال کا حساب دیا لیکن عمران خان کسی ایک سیاسی مخالف کیخلاف ایک ثبوت بھی پیش نہیں کرسکے، آپ اپنے چار سال کا حساب دیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ اگر عمران خان کیخلاف پلان بنا رہے تھے تو پھر اپریل 2022ءمیں انہیں تاحیات ایکسٹینشن کی آفر کیوں دی؟ انہیں بہترین سپہ سالار ہونے کا تمغہ کیوں دیا؟ جب عمران خان کو معلوم تھا کہ یہ احتساب کیخلاف ہیں تو پھر قوم کو اس وقت کیوں نہیں بتایا؟ طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں اغواءکرنے کو کس نے کہا تھا؟چیئرمین نیب کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرنے کو کس نے کہا تھا؟ جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہئے تھی، تو پھر کیوں دی؟ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن اور اپنی نااہلی بچانے میں جنرل (ر) باجوہ کی مدد کیوں لی؟ لوگوں کی خریدوفروخت ہوئی تو اس وقت عمران خان کی حکومت تھی، کارروائی کیوں نہیں کی؟ وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن، سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی خرید و فروخت کا ثبوت عمران خان کی آڈیو لیکس ہیں، سینیٹ میں 2018ءمیں عمران خان نے سیاسی منڈی لگائی جس کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔ جنرل (ر) باجوہ کے ہوتے ہوئے اگر رول آف لاءتباہ ہوا تو رول آف لاءکے کسٹوڈین آپ تھے۔