اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نےʼʼ وزیراعلی بلوچستان کے معاونین خصوصی کی تقرریوں ʼʼسے متعلق ایکٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی حکومت بلوچستان کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے،سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ قانون کو ختم کرنے سے پہلے 27A کا نوٹس جاری کرنا لازم ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سوموارکے روز کیس کی سماعت کی تو عدالت نے مقدمہ کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اورجسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ یہ کیس تو غیر موثر ہو چکا ہے،انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس موجودہ بلوچستان حکومت سے متعلق ہے؟ جس پرایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ یہ مقدمہ تو سابقہ حکومت کا تھا، انہوں نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قانون ہی ختم کردیاہے ، صوبہ سندھ سے متعلق اسی نوعیت کے کیس میں سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے، انہوں نے کہاکہ ہائیکورٹ نے فیصلے سے پہلے 27-اے کا نوٹس بھی جاری نہیں کیاتھا ،جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ قانون کو ختم کرنے سے پہلے 27-اے کا نوٹس جاری کرنا لازم ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون ہی ختم کردیا تو معطل کیا کردیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر رہے ہیں،بعد ازاں عدالت نے مذکورہ بالا حکم کیساتھ سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔