کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کیا عمران خان اور پرویز الٰہی کی راہیں جدا ہونے والی ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان اور پرویز الہٰی الگ نہیں ہوں گے دونوں کے مفادات ایک ہیں۔
ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ کانفرنس کا تعلق سیلاب زدگان کی مدد سے ہے اس امداد سے آپ کے ریزرو میں اضافہ نہیں ہوگا، سیلاب کی تباہ کاریوں پر فوکس رہے گا۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی جانب سے اس کی تردید آگئی ہے۔ پی ٹی آئی تو اس حد تک گئی ہے کہ ہم ٹی وی چینل کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کرکے قبلہ درست کریں گے۔ دونوں جماعتوں میں بہت سارے معاملات پر اختلافات بھی ہیں جیسے اسمبلیاں توڑنے پر۔
تجزیہ کار حفیظ اللّٰہ نیازی نے کہا کہ پرویز الٰہی اور عمران خان کی علیحدگی نہیں ہوسکتی۔ پاکستان میں منافقت عروج پر ہے حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے دلجمعی سے خلوص دل سے پرویز الٰہی اینڈ کمپنی سے رجوع کیا تھا۔
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ یہ دونوں الگ نہیں ہوں گے دونوں کے مفادات ایک ہیں ۔ پرویز الٰہی کا مفاد ہے کہ وہ اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر لڑنا چاہتے ہیں وہ پی ٹی آئی سے الگ ہوں تو ان کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے ووٹ نہیں ملیں گے وہ اپنی شناخت بھی کھو بیٹھیں گے۔
پرویز الٰہی کی خواہش ہے کہ اسمبلی چلتی رہے پھر جب وقت آئے گا تو وہ اسمبلی توڑ دیں گے عمران خان کے کہنے پر عمل کریں گے۔ چوہدری پرویز الٰہی اپنی پارٹی پی ٹی آئی میں ضم نہیں کریں گے کیوں کہ ان کی اپنی پارٹی کی ایک حیثیت ہے۔
تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ ق لیگ کو پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد میں بہت زیادہ فائدہ ہے یہاں تک بات ہورہی ہے کہ ق لیگ پی ٹی آئی میں ضم ہوجائے ۔