کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو پروگرام’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان ہماری حکومت ڈھانے نکلے تھے اور اپنی حکومت کو ختم کیا،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ہماری تقسیم سے منفی اثر پڑا اور لوگوں کی دلی خواہش تھی کہ کب سب یکجا ہو ں گے۔سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اب یہ ایڈو ائز واپس نہیں ہوسکتی اگر گورنر پنجاب سمری منظور نہ بھی کریں آئین کے مطابق اب الیکشن ہونا ہے کوئی بیچ کا راستہ نہیں ہوسکتا نہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے۔وفاقی وزیر اور ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف بالکل پاکستان آئیں گے اور مریم نواز بھی چند دنوں میں پاکستان آرہی ہیں ۔ ملک میں جب بھی الیکشن ہوگا مسلم لیگ نون بھرپور حصہ لے گی ۔عمران خان ہماری حکومت ڈھانے نکلے تھے اور اپنی حکومت کو ختم کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں ہماری تدبیر کامیاب ہوئی ہے ان کے اوپر جو صوبائی حکومت کی چھتری تھی اس کو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے ختم کر دیا ہے ۔ پنجاب حکومت اور پختونخوا حکومت کے ذریعے انہوں نے صحیح سے پیسہ لوٹا ہے جس طرح پہلے بھی چینی آٹے کے بحران میں کمائی کرچکے ہیں عوام یقیناً الیکشن میں اُن سے حساب لیں گے ۔ حمزہ شہباز سے میری ملاقات نہیں ہوئی انہیں اپنی بچی کے علاج کے حوالے سے آنا پڑا ہے ۔ دس سال میں جو شہباز شریف نے پنجاب کی خدمت کی ہے اور عثمان بزدار نے جو پنجاب سے انتقام لیا ہے اس کا عوام اگلے الیکشن میں حساب لیں گے۔جب میڈیا عمران خان کے ایک بوسیدہ موقف کو پرائم ٹائم دے گا تو یقیناً وہ بیانیہ بہتر طور پر آئے گا میڈیا کا فرض ہے ان کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے میں نے بھی پوچھا ہے۔ میڈیا عمران خان کی گھسی پٹی باتوں کا ٹیپ ہر روز ایک گھنٹے کے لیے چلانا ہے تو کچھ نہیں ہونا جب کہ نوازشریف اور مریم نواز جب پاکستان میں تھے تو ہمیں بہت حساب سے وقت دیا جاتا تھا لیکن جب الیکشن ہوگاتو ہم لوگوں کے سامنے 2013 سے اٹھارہ تک کی کارکردگی رکھیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ اب ایم کیو ایم کے پاس کوئی راستہ بچ نہیں رہا یہ مسئلہ اتنا طول پکڑ گیا پی ڈی ایم کے ساتھ تعلق بنا کوئی معاہدہ میں شریک تھا سب اپنی اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں اتنا بڑا ظلم ایک تیس ہزار کا حلقہ ہے ایک نوے ہزار کا حلقہ ہے ۔ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا موقف ایک رہا ہے۔ ہماری تقسیم سے منفی اثر پڑا اور لوگوں کی دلی خواہش تھی کہ کب سب یکجا ہو ں گے۔ لوگوں نے مجھ سے آکر کہا کہ آپ کو ووٹ نہیں ڈالیں گے اور ردِ عمل میں تحریک انصاف کو ٹی ایل پی کو ووٹ ڈال دیں گے تو ہمارے یکجا ہونے سے مثبت اثرات ہوں گے اور مایوس لوگوں کو امید دیں گے اور پی ٹی آئی گلی محلوں کی آرگنائزیشن نہیں بنی ہے۔