• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: جمعہ کےدن بیع وشراء سے جو منع کیا گیا ہے ،یہ ممانعت اذان ِاول سے لاگو ہوگی یا اذانِ ثانی سے یا دخولِ وقت سے؟ اور یہ ممانعت کس درجے کی ہے یعنی اگر کوئی بیع وشراء کرہی لے تو اس بیع پر کیا حکم نافذہوگا؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے، الحمدللہ، ہمارے علاقے میں مساجد بہت ہیں اور ہر مسجد میں جمعہ کی نماز مختلف اوقات میں پڑھائی جاتی ہے۔ اگر ہماری مسجد میں جمعہ کی نماز 1:05پر ہو تو قریب والی مسجد میں نماز 1:30 پر ہوگی۔ ہمارے علاقے میں تقریباً 3:00 بجے تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ 

اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم نے اپنی مسجد میں نماز پڑھی تو دوسری مسجد میں اذانِ اول ہوچکی ہوتی ہے تو کیا ہم اس دوسری مسجد کے آس پاس قائم دکانوں سے کوئی چیز خرید سکتے ہیں؟ نیز اس سلسلے میں بھی رہنمائی فرمائیں کہ اگر دکانوں پر کام کرنے والے ملازم اپنی باریاں اس طرح مقرر کریں کہ ایک ملازم تو قریب والی مسجد میں جمعہ پڑھے اور دوسرا ملازم اس وقت دوسری مسجد میں نماز کو جائے، جب پہلا شخص آجائے اور مقصد ان کا یہ ہو کہ دکان بھی کھلی رہے اور جمعہ بھی ہرشخص پڑھ آئےتو آیا اس طرح ان کی باریاں مقرر کرنا ازروئےشریعت کیساہے؟ اور ایسی دکانوں سے بعد اذانِ جمعہ خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ (ضیاءالرحمٰن بن عبدالرحمٰن)

جواب: جمعہ کی پہلی اذان کے بعدخرید وفروخت مکروہِ تحریمی ہے۔ وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان تک خریدوفروخت جائز ہے اور اگر پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت کرلی تو بائع اور مشتری پر دیانۃً واجب ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کریں اور توبہ و استغفار کریں۔ اگر بیع کو فسخ نہ کیا جائے توعقد کے دونوں فریقوں کی ملکیت ثابت ہوجائے گی، کیوں کہ بیع کے ارکان اورصحت کی شرائط پوری ہیں اورجو کراہت ہے وہ بیرونی ہے، مگر اس بیرونی عارض کی وجہ سے چوں کہ بیع مکروہِ تحریمی ہے، اس لیے دونوں گناہ گار ہوں گے۔

جمعہ کے دن مختلف مسجدوں سے وقت کے فرق کےساتھ اذانیں ہوں توزبانی جواب پہلی اذان کا دیا جائے اوراسی پہلی اذان کے ساتھ جمعہ کی سعی واجب ہوجاتی ہے اور خریدوفروخت ممنوع ہوجاتی ہے، مگر اس بارے میں ایک دوسراقول یہ ہے کہ محلے کی اذان کے ساتھ سعی واجب ہوگی اور خرید و فروخت ممنوع ہوگی اوریہی دوسراقول زیادہ وزنی معلوم ہوتا ہے۔

اگر سائل نے اپنی مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کرلی اور دوسری مسجد میں ابھی اذانِ اول ہوئی ہے تو سائل کے لیے خرید و فروخت منع نہیں ہے، لیکن دوسری مسجد سے ملحقہ دکان داروں کے لیے اذانِ اول کے بعد خرید و فروخت کرنا ممنوع ہے، لہٰذا سائل کو دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز ہوجانے سے پہلے اُن دکانوں سے اشیاء نہیں خریدنی چاہییں۔ جو تاجر اپنے ملازمین کے لیے باریاں مقرر کرتے ہیں یا خود ایسا کرتے ہیں، تاکہ عبادت بھی ہوجائے اور تجارت کا بھی حرج نہ ہو، وہ ناجائز حیلہ کرتے ہیں۔