سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے ایک ہفتے تک کئی حلقوں میں دوبارہ گنتی کی گئی جس کے بعد کئی یوسیز کے نتائج بھی تبدیل ہوئے بلدیاتی الیکشن میں پی پی پی نے توقع سے بڑھ کر نشستیں حاصل کی تو تحریک لبیک، اے این پی اور جے یو آئی نے توقع سے کم نشستیں سمٹی، پی پی پی کے سوا تمام سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج پر متعرض ہے کراچی میں جماعت اسلامی پہلے پی پی پی دوسرے اور پی ٹی آئی تیسرے نمبر پر ہیں ایم کیو ایم نے انتخاب کا بائیکاٹ کر کے اپنی عزت بچانے کی کوشیش کی ہے تاہم اس اقدام کے بعد دونوں شہروں میں ان کا اسٹیک ختم ہوتا نظر آرہا ہے ، حیدرآباد میں 160 یونین کمیٹیوں میں سے انتقال کرجانے والے 5 چیئرمین ووائس چیئرمین اور 6جنرل کونسلرز کا انتخاب نہیں ہوسکا جبکہ دیگر وجوہات کی بناد پر جنرل کونسلرز کی 11نشستوں پر بھی انتخاب بعد میں ہوگا، 155 یونین کمیٹیز میں ہونے والے انتخاب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے 94چیئرمین ووائس چیئرمین اور 330 جنرل کونسلرز کامیاب ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کے چیئرمین ووائس چیئرمین40اور 153 جنرل کونسلرز، جماعت اسلامی کا ایک چیئرمین ووائس چیئرمین اور 7جنرل کونسلرز، تحریک لبیک کے 2 چیئرمین ووائس چیئرمین اور 14جنرل کونسلرز، جی ڈی اے کے 2 جنرل کونسلرز پی ایس پی ایک جنرل کونسلر، جے یو آئی ف 2 جنرل کونسلرز ، آزاد چیئرمین ووائس چیئرمین 16 اور جنرل کونسلرز 96 آزاد منتخب ہوئے ہیں۔
ادھر کراچی میں پی پی پی اور جماعت اسلامی اپنا اپنا میئرلانے کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہی ہیں، پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کی صوبائی قیادت کے درمیان ملاقات میں جبکہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے درمیان رابطے کے بعد مشترکہ پریس کا نفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر علی زیدی نے کہاکہ زرداری مافیا نے شہر میں تباہی کا نظام چلایا ہوا ہے، بلدیاتی انتخابات میں جو کچھ ہوا اس کا جائزہ لینے کے لیے چاررکنی کمیٹی بنائی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ دوبارہ گنتی کا پورا عمل صرف پیپلزپارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھا۔ پی پی پی سے کہہ دیا کہ دوبارہ گنتی جب تک نہیں روکیں گے ، تب تک بات نہیں ہوگی۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف دہشت گردی کے جو مقدمات درج کئے گئے ہیں وہ واپس لیے جائیں۔ دوسری طرف جیکب آباد میں جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد کے امیرحاجی دیدار علی لاشاری کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمن کراچی کی میئرشپ کے حق دار ہیں۔
جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) سندھ کی قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں جماعتیں وفاق کی طرح کراچی کے میئرکے انتخابات سے آنے والے تمام ضمنی اور عام انتخابات میں حلیف جماعتوں کے طور پر کام کریں گی۔
ادھر جماعت اسلامی پاکستان کےا میر سراج الحق نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی حقیقت تسلیم کرلے کراچی کے میئرحافظ نعیم الرحمن ہی ہوں گے، قومی خزانہ اور فنڈاعوام کا حق ہے اور پیپلزپارٹی کوعوام کا حق دینا ہوگا، ایک سیٹ تو کیا تو اپنا ایک ووٹ بھی پیپلزپارٹی کے پاس نہیں جانے دیں گے، اندرون سندھ کے عوام بدحال ہیں ، پیپلزپارٹی ان کے حال پر رحم کرے۔
کراچی شہر کی میئرشپ حاصل کرنے کے لیے پیپلزپارٹی اکثریتی پارٹی جماعت اسلامی سے بات چیت کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی بعض شخصیات کو بھی باغی بناکر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کررہی ہے اور انہیں ایک ٹاؤن کی چیئرمین شپ دینے کا لالچ دیا جارہا ہے، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت کی جانب سے پارٹی کی مرکزی قیادت کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ انہیں کھلی چھوٹ دی جائے وہ شہر میں پیپلزپارٹی کا میئر لانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت شہر کی بڑی پارٹی جماعت اسلامی سے مذاکرات کے لیے ان کے مرکزگئی لیکن ملاقات کے دوران میئرشپ پر بات چیت کرنے کے بجائے جماعت اسلامی کے ذمہ داران سے کہا گیا کہ ان کو اگر پیپلزپارٹی سے کوئی شکایت ہے تو وہ اس کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں ، اگر الیکشن کمیشن کے خلاف شکایت ہے تو وہ ان سے بات کریں۔ کہاجارہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے چند رہنما ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے پیپلزپارٹی سے خفیہ مذاکرات کررہے ہیں، جس میں ڈپٹی میئر کے ساتھ ایک ٹاؤن زیادہ لینے کی بات کی جارہی ہے اور پیپلزپارٹی بھی یہی چاہتی ہے وہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سے مذاکرات کرکے میئر اور ڈپٹی میئرشپ کے لیے حمایت حاصل کرلے اور شہری حکومت بنائے۔
پی ٹی آئی کی مقامی قیادت جماعت اسلامی یا پیپلزپارٹی دونوں سے کھل کر بات چیت کے بجائے پیپلزپارٹی سے خفیہ رابطے میں ہے اور پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت کو یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ ان کےکچھ ارکان پیپلزپارٹی کے میئر کوووٹ دیں گے جس پیپلزپارٹی میئرشپ کے لیے تیاری کررہی ہے۔میئرکے انتخاب میں ڈھائی سے تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے اس دوران ان نشستوں پر گنتی ہوگئی جن کا نتیجہ روک لیا گیا تھا بعدازاں چھ مختلف گیٹگریز کی نشستوں پرپارٹی پوزیشن کے مطابق دی جائیں گی ہاؤس مکمل ہونے کے بعد میئر ، ڈپٹی میئر، ٹاؤن ناظم کا انتخاب عمل میں آئے گا سندھ میں دوسرے مرحلے کے انتخاب پر فافن نے بھی اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے بائیکاٹ سے ٹرن آؤٹ کم رہا، نتائج میں غیرضروری تاخیر نے انتخابی عمل گہنا دیا، دھاندلی، الزامات سے شفافیت متاثر ہوئی، الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے جائز خدشات دور کرنے کی کوشش کرے۔
گرچہ پی ٹی آئی نے کراچی کے ضمنی انتخابات میں کامیابیاں سمیٹی ہیں، تاہم سندھ میں بلدیاتی انتخاب کے دونوں مرحلوں کے نتائج سے عیاں ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی تنظیم سندھ میں انتہائی کمزور ہے جس کا اعتراف پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے بھی دو ٹوک الفاظ میں کیا ہے ضمنی الیکشن میں کامیابیاں عمران خان کی مرہون منت تھی جبکہ پی ٹی آئی کے پاس سندھ میں قیادت نہیں ان کی پارٹی میں ہیوی ویٹ اور سینئر سیاست دان موجود ہیں تاہم انہیں ان سیاست دانوں کے پیچھے کھڑا کردیا گیا ہے جو ملکی سیاست کو طلبہ سیاست سمجھ رہے ہیں پی ٹی آئی کی قیادت آئندہ انتخاب میں سندھ میں کامیابی کے دعویٰ کررہی ہیں اگر وہ اپنے دعویٰ کو سنجیدگی کا روپ دینا چاہتی ہے تو انہیں پارٹی کی سندھ کی قیادت پر نظرثانی کرنی ہوگی۔