لاہور‘پشاور(جنگ نیوز/ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے دوسرے روز کسی پی ٹی آئی رہنما یا کارکن نے گرفتاری نہیں دی ‘پولیس ڈھونڈتی رہی مگر کسی نے گرفتاری پیش نہیں کی ‘ پولیس نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات بھی کئے ‘رہنماؤں کے گھروں پر بھی آئی مگر انہیں نکلنا تھا نہ نکلے ‘ محمود خان ‘ پرویز خٹک ‘ اسد قیصر‘ شوکت یوسفزئی سمیت کوئی گرفتاری دینے نہیں آیا‘ سابق ایم پی اے فضل الٰہی پولیس وین میں سوار ہوئے‘ تصاویر بنوائیں اورواپس روانہ ہوگئے ‘پشاور‘ سوات‘ ڈی آئی خان اوردیگر شہروں میں اعلانات کے باوجود کوئی گرفتاری دینے گھروں سے نہیں نکلا ‘صرف ایک سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیرزادہ نے گرفتاری دی۔ ادھرجیل بھرو تحریک میں لاہور سے گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔زین قریشی کی جانب سے والد شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرانے کے لیے درخواست دائرکی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، شاہ محمود کو کل حراست میں لیا گیا لیکن نہیں بتایا جا رہا کہ وہ کہاں ہیں۔اسد عمر، عمر سرفراز چیمہ، ولید اقبال، اعظم سواتی کے علاوہ ڈاکٹر مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے بھی درخواستیں دائر کرائی گئی ہیںجن کی سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی ۔پی ٹی آئی رہنماؤں کی بازیابی کی درخواست تحریک انصاف کے اعجاز چوہدری نے دائر کی ہے، درخواست میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، آئی جی اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اور سی سی پی او نے تحریک انصاف کے قائدین کو گرفتار کیا، قائدین کو مال روڈ سے پکڑ کر پہلے کیمپ جیل، پھر کوٹ لکھپت جیل لے جایا گیا، قائدین کو کھانا اور دوائیاں بھی فراہم نہیں کرنے دی گئیں۔اعجاز چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قائدین کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے، شہرت اور ذات کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹے کیس بنائے جا سکتے ہیں، رہنماؤں اور ورکرز کو حراست میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، رہنماؤں کو بازیاب کرکے پولیس کو غیرقانونی اقدام سے باز رہنے کا حکم دیا جائے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے درخواست پر سماعت کے لیے جمعے کا دن مقرر کر دیا ہے۔