• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ، ضم اضلاع وکلاء کو بار میں ممبر شپ نہ دینے پر جواب طلب

پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے ضم اضلاع کے وکلاء کو بار کونسل میں ممبر شپ نہ دینے کے خلاف دائر رٹ پر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس ارشد علی پرمشتمل بنچ نے رٹ کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انضمام کے بعد تاحال ان اضلاع کے وکلاء کو خیبرپختونخوا بار کونسل میں ممبر شب نہیں ملی ہے۔ ضم اضلاع کو ساتویں گروپ میں رکھا گیا ہے اور صرف ایک ممبر شپ دی گئی ہے حالانکہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ بارموجود ہے۔ درخواست گزار کے مطابق سات اضلاع کو ایک ممبر شپ دینا زیادتی ہے ایک ممبر کو کے پی بار کونسل کے انتخابات میں باجوڑ سے لیکر جنوبی وزیرستان تک انتخابی مہم چلانا مشکل ہوتا ہے ۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ 2018 سے اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کو تعداد بڑھانے کے لیے احکامات جاری کئے جائیں۔ دوران سماعت وائس چیئرمین کے پی بار کونسل اور پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ بار کونسل میں ممبر شپ ضم اضلاع کے وکلاء کا حق ہے۔ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
پشاور سے مزید