کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال پنجاب، کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس، فیصلہ آج سنایا جائے گا، کیا سپریم کورٹ کے فیصلے سے بحران حل ہوجائے گا ؟کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے الیکشن کی حد تک بحران ٹل جائے گا، دکھ کی بات ہے سیاستدانوں نے عدالت کی طرف سے مہلت ملنے کے باوجود مشاورت نہیں کی۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب کے پی انتخابات پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا ، سپریم کورٹ انتخابات کے انعقاد کیلئے 90دن سے آگے نہیں جاسکتی،سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرتی ہے آئین کے مطابق ہی چلے گی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے الیکشن کی حد تک بحران ٹل جائے گا
وزیراعلیٰ نے آئین کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کی ہیں عدالت فیصلہ واپس نہیں کرے گی، اس وقت سب سے بڑا تنازع الیکشن کی تاریخ ہے پہلے اسے حل کیا جائے، سپریم کورٹ انتخابات کی تاریخ دیتی ہے تو سب جماعتوں کو ماننا پڑے گی۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے پی انتخابات ازخود نوٹس پر فیصلہ آنے کے بعد بحران حل ہوجائے گا
سیاسی جماعتوں نے سپریم کورٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس لیے فیصلے کے بعد بحران کی وجہ سمجھ نہیں آتی، دکھ کی بات ہے سیاستدانوں نے عدالت کی طرف سے مہلت ملنے کے باوجود مشاورت نہیں کی، کوئی بھی سیاسی معاملہ ہو سیاستدان حل کرنے کے بجائے عدالت لے جاتے ہیں۔
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کے پی اور پنجاب انتخابات سیاسی معاملہ ہے ، سیاسی معاملات کتابی فیصلوں کے مطابق حل نہیں ہوتے، سپریم کورٹ میں بحرانی کیفیت ہے وہ کیسے چلے گا
آئین ہر جگہ لفظ سپریم کورٹ استعمال کرتا ہے اس کا مطلب چند ججز نہیں پورا سپریم کورٹ ہوتا ہے، پنجاب کے پی انتخابات ازخود نوٹس کی بنیاد ہی غیرقانونی ہے
سپریم کورٹ کا فیصلہ جس سیاسی جماعت کے حق میں نہیں ہوگا وہ ڈٹ کر کھڑی ہوجائے گی، سپریم کورٹ کے بحران کے بعد پورا ملک نئے بحران کا شکار ہونے والا ہے۔