کراچی (نیوز ڈیسک) سیمی کنڈکٹرز اور مائیکرو چپ کی صنعت میں چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے امریکا نے جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر ایک نیا ڈائیلاگ فورم تشکیل دیا ہے اور اس شعبے میں 50؍ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں اکنامک سیکورٹی ڈائیلاگ کا افتتاحی اجلاس ہونولولو میں ہوا۔ جاپان اور جنوبی کوریا دنیا میں طاقتور سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کا مرکز سمجھے جاتے ہیں، اور اس فورم کا مقصد امریکا اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں جاری جنگ میں سبقت حاصل کرنے کے ساتھ ابھرتی ٹیکنالوجیز، سیمی کنڈکٹرز، بیٹریز اور دیگر اہم معدنیات کی سپلائی چین کو مضبوط بنانا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے کہ چین کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو محدود کیا جائے اور اس مقصد کیلئے چین کو ضروری اشیاء کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ دیکھنا ہے کہ جنوبی کوریا امریکا کے ساتھ مل کر چین کو جدید ترین چپ بنانے کیلئے ضروری مشینری کی برآمد پر پابندی کی حمایت کرے گا یا نہیں۔ نیدرلینڈز نے اس فورم میں شرکت کیلئے پہلے ہی حامی بھر لی ہے۔ اسی دوران امریکی حکومت ایسی امریکی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جو چائنیز ٹیلی کام انڈسٹری کی سب سے بڑی کمپنی ہواوے کو جدید ساز و سامان برآمد کرتی ہیں۔ اس حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اقدام کا مقصد قومی سلامتی کے نام پر چائنیز ٹیکنالوجی انڈسٹری کو ہدف بنانا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ جس پالیسی کے تحت ہواوے کو ساز و سامان برآمد کیا جا رہا ہے اسے لپیٹنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، وائٹ ہاؤس اب وزارت کامرس سے کہہ رہا ہے کہ فور جی سیلز بند کی جائیں، اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہواوے کو تکلیف دینے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے امریکا نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے چین کی کمپنی ہواوے کو ہدف بنایا ہوا ہے تاہم، امریکی کمپنیوں جن میں انٹیل اور کوالکوم شامل ہیں، کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ چائنیز کمپنی کو کچھ اشیاء کی برآمدات کر سکتی ہیں۔ تاہم، اب یہ استثنیٰ بھی ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ ہواوے کو 2019ء میں یو ایس ٹریڈ لسٹ میں بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا۔