کراچی( سید محمد عسکری) سندھ میں بینظیر بھٹو کے نام پر قائم کی جانے والی دو جامعات بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ خیر پور اور بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں مستقل وائس چانسلر کا معاملہ سیاست کی نذر ہوگیا ہے اور ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود دونوں جامعات مستقل وائس چانسلر سے محروم ہیںاسکل یونیورسٹی خیرپور کے وی سی کے تقرر کے سلسلے میں تلاش کمیٹی نے ڈاکٹر غلام بخش مہر ، ڈاکٹر مدد علی شاہ اور ڈاکٹر اربیلا بھٹو کے ناموں کی سفارش کی گئی تھی جس کے بعد وزیر اعلی نے ڈاکٹر اربیلا بھٹو کو اللہ بخش سومرو یونیورسٹی جامشورو کا وائس چانسلر مقرر کردیا جب کہ دیگر پانچ اور جامعات میں بھی وی سیز کا تقرر کردیا لیکن بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ خیر پور کے وائس چانسلر کا معاملہ سیاسی شخصیت کی رضامندی سے مشروط کردیا گیا اور جنگ کو زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امیدواروں کو کہا گیا تھا کہ وہ خیرپور کی بااثر سیاسی شخصیت سے آشیر باد لے کر آئیں تاہم دونوں امیدوار اس پر تیار نہیں ہوئے اور معاملہ رک گیا۔ لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو رکن صوبائی اسمبلی شازیہ کریم کو موبائل پر غیر اخلاقی وڈیو بھجنے پر معطل کر کے ایک نان پی ایچ ڈی میڈیکل ڈاکٹر امجد سراج میمن کو قائم مقام وائس چانسلر کا چارج دے دیا گیا ڈاکٹر اختر بلوچ کو ایف آئی کی تحقیقاتی کمیٹی نے زمہ دار قرار نہیں دیا تھا تاہم محکمہ بورڈز و جامعات نے وزیر اعلی سندھ کو جو سمری بھیجی تھی اس میں اختر بلوچ کو زمہ قرار دیتے ہوئے انھیں عہدے سے ھٹانے کی اجازت مانگی تھی جس کے بعد انھیں شوکاز نوٹس بھی دے دیا گیا تھا لیکن پھر یہ معاملہ رک گیا اور تاحال جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن کے پاس لیاری یونیورسٹی کے عہدے کا بھی چارج ہے جس کی وجہ سے لیاری یونیورسٹی کے معاملات متاثر ہیں۔