• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز اب امتحان نہیں لے سکیں گے، نظام آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ

کراچی( سید محمد عسکری) سندھ بھر کے تمام میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانی بورڈز اب خود میٹرک اور انٹر کے امتحانات نہیں لے سکیں گے بلکہ امتحانات لینے اور نتائج کے اجراء کا کام پرائیویٹ ادارہ کرے گا۔

جمعرات کو صوبائی حکومت نے سندھ بھر میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات اور نتائج میں بے قاعدگیوں کی شکایت کے پیش نظر امتحانات کو آوٹ سورس کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکشن افسر محمد زبیر کی جانب سے کی جانب سے سندھ کے تمام میٹرک و انٹر کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات اور نتائج مرتب کرنے کے دوران کی گئی بدعنوانی کی متعدد شکایات کی وجہ سے، صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے بطور کنٹرولنگ اتھارٹی کی حیثیت سے تمام بورڈز کے لیے مرحلہ وار طریقے سے آئندہ سالانہ امتحان 2023 سے امتحانی نظام کو آؤٹ سورس کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ امتحانی عمل کو خودکار/ ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے کیا گیا ہے جس کا مقصد شفافیت اور انصاف ہے اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ تمام چیئرمین بورڈز سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ترمیم شدہ سپرا کے قواعد 2010 کے مطابق کھلی مسابقتی بولی کے عمل کے ذریعے امتحانی نظام کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

تمام بورڈز CFY 2022-23 کے اپنے بجٹ مختص کے اندر سے مطلوبہ اخراجات کو پورا کریں گے۔ CFY 2022-23 کے دوران مشق مکمل ہونے کے بعد، تمام بورڈز اپنے تفصیلی مالی اثرات کا حساب لگائیں گے تاکہ ایک باقاعدہ گرانٹ (اگر کوئی ہو تو) پر کام/غور کیا جائے۔

یاد رہے کہ لاڑکانہ بورڈ کے چیرمین پروفیسر نسیم میمن نے محکمہ بورڈز و جامعات کو گزشتہ ماہ ایک خط تحریر کیا تھا جس میں کہا تھا سندھ کا امتحانی نظام تباہ ہوچکا ہے چناچہ اسے کرپشن سے بچانے کے لیے اسے آوٹ سورس کیا جائے۔

اہم خبریں سے مزید