کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی، سندھ میں آج آٹا 150 روپے ،چاول 380 روپے کلو مل رہا ہے، ملک کے حالات کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے۔ روٹی 35 روپے کی مل رہی ہے۔ بجلی آج 34 روپے یونٹ بجلی مل رہی ہے۔ مہنگائی کی یہ سازش بلاول ہاؤس میں بنی۔ ، کراچی قبرستان بن گیا ہے یہاں کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، ہمیں کہا گیا تھا 10 ہزار بسیں آرہی ہیں۔ لیکن ابھی تک صرف250بسیں آئی ہیں۔ صوبے کا پیسہ سندھ ہاؤس میں ضمیر خریدنے پر خرچ ہوا، سندھ حکومت کا بجٹ صرف کتابوں تک محدود ہے۔ یہاں غریبوں کو سستا آٹا نہیں ملتا، محکمہ زراعت کوئی کام نہیں کرتا ہے۔ لیکن اس کا بجٹ بہت ہے۔ سندھ نے رائس کا کوئی سیڈ نہیں دیا۔ آج بھی کالا شاہ کاکو سے سیڈ لاتے ہیں۔ یہاں پر وزراء موجود نہیں ہیں جو اسمبلی میں بیٹھ نہیں سکتا وہ عوام کی خدمت کیا کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے پری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اپنے خطاب میں اپنے محکمے کی پانچ سالہ کارکردگی بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم ایمبولینس سروس بڑھائیں گے۔ بے بی ٹرانسفر کے لئے طبی عملے کو اسپیشل ٹریننگ دیں گے۔ ہیلتھ فیسلٹی کو سولرائز کررہے ہیں۔ بیسک ہیلتھ سروس پر بھی کام کررہے ہیں۔ مدر چائلڈ ہیلتھ پروگرام ورلڈ بینک کا ہے۔ جس میں حاملہ خواتین کو پیسے دیئے جائیں گے تاکہ وہ بچوں کی صحت کا خیال رکھیں۔ خواتین اور طبی عملے کوبرسیٹ کینسر کی ٹریننگ بھی دیں گے۔ جی ڈی اے کے رکن شہر یار مہر نے مطالبہ کیا کہ شکار پور میں ڈرینج سسٹم بہتر کیا جائے۔ اگر ڈرینج سسٹم بہتر کیا جاتا تو صوبے میں اتنی تباہی نہ ہوتی۔ شہر یار مہر نے کہا کہ محکمہ زراعت کو فعال کیا جائے۔ اپوزیشن رکن نے کہا کہ شکار، جیک آباد، خیرپور میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ ہمارے 15 سال سے ایک ہی وزیر داخلہ ہیں۔ اگر ان سے کام نہیں ہورہا تو چھوڑ دیں۔