• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیریان کیس، لے پالک بھی زیر کفالت میں ظاہر کرنا ہوتا ہے؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی شخص نے بچہ لے کر پالا ہوا ہے تو اس کو اپنے ڈیپنڈنٹس میں ظاہر کرنا ہوتا ہے؟ اگر میرٹ پر جائیں تو یہ 2 منٹ کا کیس ہے۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے نا کسی شخص کو بہت بعد میں پتہ چلے کہ اس کا ایک بچہ بھی ہے؟ ہوسکتا ہے نا وہ کافی عرصہ کسی اور احساس میں رہا ہو؟ کیا اس بنیاد پر کوئی شخص نااہل ہو سکتا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی.

 درخواست گزار کے وکیل کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی، 

درخواست گزار شہری کی جانب سے وکیل حامد علی شاہ جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ابوذر سلمان نیازی پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کا سوال ہے، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا کہ ہم ابھی نہیں کہہ رہے کہ آپ میرٹ پر دلائل دیں، اگر میرٹ پر جائیں تو یہ دو منٹ کا کیس ہے ویسے۔ 

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جب عدالت نے نوٹس جاری کردیا تو عمران خان کو میرٹ پر جواب جمع کرانا چاہئے تھا، عمران خان نے کیس کے میرٹ پر جواب جمع نہیں کرایا، عمران خان نے کیس قابل سماعت ہونے سمیت 5 اعتراضات اٹھائے، عمران خان نے اعتراض اٹھایا کہ وہ اب ممبر قومی اسمبلی نہیں ہیں، کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نااہل کیا جاچکا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے، عدالت نے اس حلقے پر دوبارہ الیکشن کرانے سے روک رکھا ہے۔ 

چیف جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان اب اس نشست سے تو ایم این اے نہیں ہیں، الیکشن کے بعد اگر حلف نہ لیا جائے تو پھر اسٹیٹس کیا ہوگا؟ کیا پارٹی سربراہ پبلک آفس ہولڈر ہوتا ہے؟ اس پر مطمئن کریں، یہ دونوں سوالات اہم ہیں، ان پردلائل دیں، ایک تو الیکشن ٹریبونل میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کی درخواست دی جاسکتی ہے، الیکشن ٹریبونل میں تو کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی، اب کیا عمران خان حلف لئے بغیر بھی پبلک آفس ہولڈر ہیں؟ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پہلے اس کیس کے قابل سماعت ہونے کو دیکھیں گے، کیس قابل سماعت ہوا تو ہی آگے چلیں گے۔

 وکیل صفائی نے کہا کہ قابل سماعت کے ساتھ یہ بھی دیکھیں کہ کس عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ عمران خان اس وقت پبلک آفس ہولڈر ہیں؟ عمران خان جب الیکشن لڑے کوئی ٹریبونل جاسکتا تھا، اس کیس میں تو کوئی ٹریبونل میں نہیں گیا، عمران خان ابھی بھی الیکشن لڑ کر جیتے، کیا کوئی کرپٹ پریکٹس میں عمران خان کے خلاف ٹریبونل گیا؟ درخواست گزار کے وکیل نے پارٹی سربراہ سے متعلق پرانے فیصلے کاحوالہ دیا۔


 چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کیس اصل میں تھا کیا؟ وکیل صفائی سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ میں بتا دیتا ہوں میں اس کیس میں بھی وکیل تھا، میں اس کیس میں نواز شریف کا وکیل تھا۔ 

اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ مختلف وقت میں مختلف کردار؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم تو وکیل ہیں، آفیسر آف کورٹ ہیں، کسی پارٹی سے تعلق نہیں۔

اہم خبریں سے مزید