• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توانائی شعبہ، 484 ارب سرمایہ کاری کا منصوبہ پیش کردیا، سی ای او K- الیکٹرک

اسلام آباد ناصر چشتی، خصوصی نمائندہ) سی ای او کے الیکٹرک سید مونس عبد اللہ علوی نے کہا ہے کہ حکومت کے قابل تجدید توانائی کو بڑھانے کے نظریے کے تحت کے الیکٹرک بھی 2030 تک اپنے انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کی مقدار 30 فیصد تک لے جائے گاجس سے نا صرف درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے گا بلکہ معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔مونس علوی نے اپنے خیالات کا اظہار جنگ میڈیا گروپ کے سیشن "بریک فاسٹ ود جنگ" میں کیا جس کی میزبانی سکندر لودھی نے کی، تونائی کے شعبے کو درپیش مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مونس علوی نے کہا کہ مہنگے ایندھن سے بجلی پیدا کرنا ایک اہم مسئلہ ہے جو کہ حل ہونا چاہیے،قابل تجدید تونائی اور مقامی وسائل پر توجہ دینے سے نہ صرف پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ ملک کا درآمدی بل بھی کم ہو گا جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے، اگر منصوبہ بندی کے ساتھ سرمایہ کاری کی جائے تو بہت سے توانائی کے شعبوں کے بہت سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے،کے الیکٹرک نے اگلے 7 سالوں میں 484 ارب کا سرمایہ کاری کا منصوبہ نیپرا کو ریگولیٹر کی منظوری کے لیے پیش کر دیا ہے، اس منصوبے سے outages اور losses میں کمی واقع ہوگی اور سسٹم مزید قابل بھروسہ بنے گا اور ہم صارفین کی مزید بہتر انداز میں خدمت کرسکیں گے، نجکاری کے بعد سے کےالیکٹرک نے اپنے T&D نقصانات کو 34.2 فیصد سے کم کر کے 15.3 فیصد کر دیا ہے، اس جو سال کے لیے نیپرا کے بینچ مارک سے بھی کم ہے ،مالی سال 2022تک، کمپنی کا ریکوری ریشو 96 فیصد تھا ،یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت ملک بھر میں صارفین سے بلوں میں وصول کیے جانے والے نرخ یکساں ہیں، ایک نجی ادارہ ہونے کی وجہ سے اگر کے الیکٹرک کم کارکردگی دکھاتی ہے تو اس کا بوجھ بھی ادارہ خود اٹھاتا ہے اور گردشی قرضے کا حصہ نہیں بنتا، اجارہ داری ہونے سے کے الیکٹرک کو کسی طرح سے کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ تقسیم کار کمپنیاں نرخ طے کرنے کے عمل کو متاثر نہیں کرسکتیں ۔
اہم خبریں سے مزید