• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی حالات کی ذمہ داری عدالتی فیصلوں اور رویہ پر ہے، جاوید لطیف

جاوید لطیف - فوٹو: فائل
جاوید لطیف - فوٹو: فائل

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ملکی حالات کی ذمہ داری عدالتی فیصلوں اور رویہ پر ہے، آج بھی چار تین فیصلے میں تین کا فیصلہ ماننے کو کہاجارہا ہے۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ جسٹس منیر سے شروع ہونے والا نظریہ ضرورت کا سلسلہ آج تک ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔

جاوید لطیف نے کہا کہ رات 12 بجے دروازہ کھلتا ہے اور کسی کی سنوائی ہو جاتی ہے جبکہ اگر کسی وزیراعظم کو ہائی جیکر بنادیا جائے تو صبح میں بھی دروازہ کھلنے کا نام نہیں لیتا۔

لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت یاد آنی چاہیے تھی جب 1999 میں آپ نے نواز شریف کو سزا دی۔ 2018 میں میری قیادت کو الیکشن سے باہر رکھ کر انہیں منصفانہ الیکشن کہا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان صرف ایک لاڈلے کی خواہش کےلیے بار بار الیکشن کروانے کا متحمل ہوسکتا ہے؟

جاوید لطیف نے کہا کہ الیکشن سے بھاگ وہ رہے ہیں جن کو ڈر ہے کہ ان کا کچا چٹھا کھل نہ جائے، آج جو سابق اور حاضر سروس سہولت کاروں کی سہولت کاری ہورہی ہے وہ دراصل اپنا کیا دھرا چھپانا چاہتے ہیں۔

میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ججوں کے فیصلوں اور رویہ سے پاکستان کی بنیادیں ہل کر رہ گئی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی، پاکستان کے زمینی حقائق دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تھوڑا بھی سچ بول دیں تو پاکستان میں وہ ادھم مچے اور لوگ آئیں کہ پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ ہوتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں میں بیٹھے لوگوں کے غیر آئینی اقدامات کے بعد توپوں کا جو رُخ تھا ان کی طرف نواز شریف نے وطن کی خاطر اپنی طرف کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ معافی سے معاملہ آگے نکل چکا ہے تمام دنیا کو پتہ ہے کہ ثاقب نثار کو جنرل فیض نے فیصلے لکھ کر دیے اور سائن کرنے کو کہا۔

عمران خان کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ جب اسے 8 کیسز میں چند منٹوں ضمانت مل سکتی ہے تو میرا کیس 8 سال سے کیوں لٹکا ہوا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر ادارے آئینی حدود میں کام نہیں کریں گے تو پھر پاکستان کا چلنا مشکل ہوگا؟ پاکستان میں سیاستدانوں کی نہیں دہشت گرد جتھے اور سیاست دانوں کی لڑائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری قیادت پر قاتلانہ حملے ہوئے، جیل میں زہر دیا گیا اس کے باوجود کیا ہم نے مسلح جتھوں کو آواز دی؟

جاوید لطیف نے کہا کہ بیگمات کے کہنے پر فیصلے کرنے والے ججز کا آج کے رویہ سے اندازہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس صدیقی تو پہلے ہی بینچ بنانے کا طریقہ واضح کر چکے ہیں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ ہم بھاگنے والوں سے نہیں اب ہم غلط فیصلے کرنے والوں کی ایک ایک چیز قوم کے سامنے لے کر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں حاضری لگوانے والا کل کو بنی گالا میں ترازو لگانے کی فرمائش بھی کرسکتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید