لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن کی آفر دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھوٹ ہے کہ میں نے باجوہ کو لائف ٹائم ایکسٹینشن دینے کی بات کی‘باجوہ نے مزیدایکسٹینشن کی پوری تیاری کرلی تھی مگر نواز شریف نے انکار کر دیا‘یہ اچھا کام کیا ‘باجوہ کی بے وفائی سے بہت دکھ ہوا‘میں ان کو شک کا فائدہ دیتا رہا، جب رات کو عدالتیں کھلیں، قیدی وین آئی تب محسوس ہوا‘ہر انسان غلطیاں کرتا ہے‘میں ان سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں‘میں تو سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہمارا ایک ہی مشن ہو گا چوری روکنا لیکن مجھےمایوسی ہوئی ‘باجوہ نے سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی اور وہ بہت دیر سے یہ پلان بنا رہے تھے‘ باجوہ کی پوری سازش تھی ہمیں ہر جگہ کمزور کرنے کی، انہوں نے جان بوجھ کر ہماری سیٹیں کم کرائی تھیں، وہ شہباز شریف کو عقل مند سمجھتے تھے‘ ہمیں معلوم ہوگیا تھا کہ انہیں شہباز شریف نے آفر کر دی ہے‘پاکستان میں اب مارشل لاء نہیں لگ سکتا ‘ لوگ ساتھ نہیں دیں گے ‘کورونا میں تمام اداروںنے ملکرکام کیا‘آخری 6ماہ میں کچھ تبدیلی آئی ‘اگر ہماری حکومت آئی تو شوکت ترین ہی وزیرخزانہ ہوں گے‘وزیراعلیٰ پنجاب کون ہوں گے اس کا ابھی فیصلہ نہیں کیا ‘اقتدار میں آکر بیوروکریسی اور عدالتی نظام میں اصلاحات لائیں گے‘دوبارہ اقتدار میں آئے تو گورننس سسٹم کو مضبوط کریں گے۔اتوارکو ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میں سچائی اور مفاہمت کے تصور کو اپناؤں گا جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے کیا تھا۔عمران خان نے کہا کہمجھے باجوہ کی سازشوں کا پتا چلتا رہا اور میں باجوہ کو سارا وقت شک کا فائدہ دیتا رہا، جب بھی کہتا تھا کہ سازش ہو رہی ہے تو وہ کہتے تھے سب ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آئی تو وہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے نئے طریقے تلاش کرے گی اوراوورسیزپاکستانیوں کو سہولت فراہم کرے گی‘اخراجات میں کمی کریں گے اور گورننس کے نظام میں اصلاحات کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کو شک کا فائدہ دیا لیکن بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ سازش کے پیچھے صرف وہی آدمی تھے۔ عمران خان نے کہاکہ میں نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایک سربراہ مملکت سے ملاقات کی اور اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا باجوہ میرے ساتھ ہیں‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کے لیے کافی حیران کن تھا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق کا علم ہو گیا ہے اور یہ صحیح وقت ہے کہ وہ احتجاج کے لیے تیار رہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کرکے پی ڈی ایم نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر قانون کی حکمرانی کو یقینی نہ بنایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا اور بنانا ریپبلک بن جائے گا۔عمران خان کا کہناتھاکہ وہ ملک میں ہی رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ معیشت گر رہی ہے اور پی ڈی ایم انتخابات میں تاخیر کرنا چاہتی ہے اور پی ٹی آئی کو اپنے راستے سے ہٹانے کے آپشنز تلاش کر رہی ہے کیونکہ وہ قرضوں کا انتظار کر رہے تھے تاکہ وہ پی ٹی آئی کوانتخابات کی دوڑ سے ناک آؤٹ کرنے کے اپنے منصوبوں کو کامیابی سے انجام دے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے ملک سے باہر آنے کے لیے سخت آپشنز موجود تھے۔عمران خان نے کہاکہ ہماری پارٹی میں چار گروپ تھے اور ہم عثمان بزدار کو لے کر آئے کیونکہ ان کا کسی بلاک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بزدار میڈیا کے شرمیلا اور سیدھے سادھے آدمی تھے جبکہ پنجاب میں ان کے پیشرو شہباز شریف کرپشن کے کئی کیسز میں ملوث تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ قاتلانہ حملے کے باوجودکبھی مایوس نہیں ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے چار ماہ گھر میں گزارے اور گھر پر پابندی تھی۔پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ میں نے بھٹو یا نواز شریف کی طرح کسی فوجی نرسری میںپرورش نہیں پائی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں اور ان دونوں خاندانوں کے بارے میں غلط اندازہ لگایا۔ خان نے پنجاب اور کے پی کے میں عبوری سیٹ اپ پر اعتماد کی کمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے گھر اور پارٹی کارکنوں پر حملوں کے پیچھے عبوری حکومت ہوگی۔