کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آئین کے جو تقاضے ہیں ان تقاضوں کو ہم پورا کریں گے،جب سیاستدان آپس میں ڈائیلاگ کرتے ہیں تو راستے نکلتے ہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لئے پارلیمنٹ سے رجوع کیا ہے،نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات سپریم کورٹ میں ایک بڑی تبدیلی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز نہ ملنے یا شاٹ فال ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرسکتی ہے اور الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان فنڈز کو پہلے پنجاب میں عام انتخابات کے مقصد کے لئے استعمال کرے لیکن فنڈز جاری کرنے کے بجائے وفاقی کابینہ نے یہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا ہے ۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاست میں دونوں فریقین کے مابین جو ہے وہ ایک ایسی صورتحال جسے Win win پوزیشن کہتے ہیں اس کے اوپر تو لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن اگر کوئی ایک فریق یہ کہے کہ میں دوسرے فریق کو آگے لگالوں گا میں دھونس دھمکی اور تکبر سے میں اس کو جو ہے وہ پچھاڑ دوں گا تو اس صورتحال کو کوئی جو ہے وہ Accept نہیں کرتا یہ 25 مئی کو بھی انہوں نے یہ تجربہ کر کے دیکھ لیا جب انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ہم یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ ہم الیکشن میں جائیں گے اس نے اپنی بات کو اوپر رکھنے کے لئے اس نے کہا کہ جی آپ فوری طور پر الیکشن کی ڈیٹ دیں ورنہ میں آرہا ہوں 25 کو میں آپ کو بند کردوں گا میں سیل کردوں گا میں یہ کروں گا تو اس کے بعد پھر وہ فیصلہ تبدیل ہوگیا اس طرح سے بعد میں اس نے اسی طرح سے جو ہے کبھی میں لانگ مارچ کروں گا اور میں آکے بیٹھ جاؤں گا میں ڈیٹ لے کے اٹھوں گا کبھی میں انسانوں کا سمندر لے کے آؤں گا پھرمیں اسمبلیاں توڑ دوں گا تو یہ سارے اس کے جو ہتھکنڈے ہیں یہ اس کے تکبر پر اس کی ضد پر اور اس کی جھوٹی انا پر مبنی ہیں ہم اس کی انا اور اس کے اس متکبرانہ لہجہ جو ہے اس کے ساتھ کسی طورپر جو ہے کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہیں وہ چاہے یہ کچھ بھی کرے ۔ اس کے رویے کی جو ہے وہ کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن یہ سارا جو سیاسی طور پر جو انارکی اور جو افراتفری ہے جو اس وقت فتنہ گری ہے ملک میں یہ اس کے رویے کی وجہ سے ہے اگر آئینی طورپر یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور سپریم کورٹ میں اب تین دو اور چار تین کا جو جھگڑا پیدا ہوا ہے وہ اسی کی وجہ سے ہوا ہے نا اس نے جو ہے وہ اسمبلیاں جو ہیں وہ معیاد سے پہلے اور ایک سیاسی حربے کے طور پر ایک سیاسی گھٹیا ہتھکنڈے کے طورپر جو ہے ان اسمبلیوں کو ذبح کیا ہے اس نے توڑا ہے تو یہ سارا کیا دھرا تو جو ہے وہ اسی کا ہے باقی ہم آئین کے تابع ہیں آئین کا ہم نے حلف لیا ہوا ہے آئین کے جو تقاضے ہیں ان تقاضوں کو ہم پورا کریں گے ہم 14 اگست کو یا 16 اگست کو جب ہماری ٹرم پوری ہوگی تو اگر تو ہمیں آئین نے اجازت دیتا ہواس سے آگے جانے کی تو جائیں گے ورنہ ہم اس دن جو ہے وہ مدت پوری ہونے پر جو ہے وہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے کیئرٹیکر سیٹ اپ آئے گا اور اس کے بعد الیکشن کو اناؤنس کی ذمہ داری ہوگی ہماری ذمہ داری تو نہیں ہوگی ۔ جی سن لیں نا اگر آئین اجازت نہیں دے گا تو میں نے کہا کہ ہم بالکل آگے نہیں بڑھیں گے اگر آئین میں کوئی گنجائش ہوئی تو پھر ہوسکتا ہے یہ تو آئین کی بات ہے نا آئین کے تابع رہنے کی اور آئین کے اوپر عمل کرنے کی میں یہ بات کررہا ہوں ۔