کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘میں میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو میں سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں جس پر انہيں کہا بسم اللہ کریں کیونکہ شیر پر چڑھنا آسان ہے اُترنا نہیں، پہلے بھی پاکستان بچایا تھا اب بھی پاکستان کو بچائیں گے،حالیہ فیصلے دینے پر انہوں نے ججوں کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا.
آصف زرداری کا کہنا تھاکہ مسئلہ یہ نہیں ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں،جتنا جلدی ہوسکتا ہے ایک دن میں الیکشن ہوں ہم تو 14 سیٹوں پر بھی آکر قومی اسمبلی میں بیٹھے، پاکستان میں ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو یہ آئینی حق ہے، کسی زمانے میں ایم این ایز کے الیکشن ایم پی ایز سے پہلے ہوتے تھے اس پر بھی مسئلہ بنا، ہمیں الیکشن پر نہیں ہمیں ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بات میں وزن تب آئے گا جب ہم اپنے اتحادیوں سے بات کریں، تمام جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کریں جتنا جلدی ہوسکتا ہے ایک دن میں الیکشن ہوں، سیاسی جماعت کے کارکن احتجاج کرتے ہیں، ہتھیار نہیں اٹھاتے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ پہلے 9 پھر 8 سمیت تمام کیسز میں جیت گیا تھا، مجھے بتائیں تو سہی موجودہ اپوزیشن پر کونسا غلط کیس بنا ہے؟
میرے اور عمران خان کے ڈومیسائل کا فرق ہے، ہم نے جیلوں اور بیرکوں میں قید گزاری، سندھ ڈومیسائل والابھی وزیراعظم بن سکتا کیوں نہیں بن سکتا۔ان کا کہنا تھاکہ عمران خان مقبول نہیں، اس کے پاس بیچارے بچے ہیں جن کو وہ تنخواہ دیتا ہے، میں نے اپنے دور میں اپنی مقبولیت کاٹ کر بجلی گیس انڈسٹری کو دی، مجھے ان فیصلوں کی قیمت ادا کرنی پڑی۔
یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے،سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھاکہ باجوہ نے بلایا اور کہا کہ آپ چاہتے ہیں میں اس (عمران خان) سے کہہ سکتا ہوں وہ استعفیٰ دے دیگا، اس پر میں نے اور مولانا نے منع کیا.
بلاول بھٹو نے کہا آپ نے صرف ایک عمران کو نکالا ہے اس کے حواری موجود ہیں، یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے سیاسی طور پر سوچتے ہوئے عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا، کیا ہمیں نہیں پتا تھا کہ مہنگائی ہورہی ہے؟ بیرون ملک سے غذائی اشیا مہنگی آرہی ہیں اور ملک میں ڈالر بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ جنرل (ر) باجوہ ہمیں باڈی لینگویج سے کچھ اشارے دے رہے تھے کہ میں 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں، شیر پر چڑھنا آسان ہے اترنا مشکل ہے، ہم نے کہا کہ بسم اللہ کریں، ہمیں بھی چھوڑو ہم کھیتی باڑی کریں اور آپ جا کر ملک چلاؤ۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پاکستان بچایا تھا اب بھی پاکستان کو بچائیں گے، مجھ پر جو الزامات لگتے تھے وہ من گھڑت ہوتے تھے، عمران خان پر جو الزامات ہیں یہ اس نے کیا ہے، اس نے مانا کہ اسپتال کیلئے لیا پیسہ سرمایہ کاری میں لگایا، مجھ سے اس لیے استعفیٰ مانگتے تھے کہ 18ویں ترمیم کی کے پی کو پہچان دی، مجھے تاریخ میں زندہ رہنا ہے اب اس کو تاریخ کا نہیں پتا تو میں کیا کروں؟
ان کا مزید کہنا تھاکہ اعتراز احسن اور لطیف کھوسہ سی ای سی کے ممبر ہیں ان کو حق ہے کہ کمیٹی میں بولیں، اس عمر میں اب اعتزاز احسن ریاست ہوگی ماں کے جیسی بنائیں گے؟ میں نے اپنے دور میں ججوں کی تنخواہیں بڑھائیں، فری بجلی، گاڑی، نوکر، پنشن دی، ثاقب نثار نے تو مرسیڈیز دیکھی تب جب چیف جسٹس بنے۔میں نے کوئی گھڑی یا گاڑی بیچی نہیں توشہ خانہ سے گاڑی لینے سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھاکہ مجھے دیگر ممالک نے بم پروف گاڑیاں بھیجیں، قیمت اور ڈیوٹیز کے ساتھ یہ بم پروف گاڑیاں میں نے لیں، میں نے کوئی گھڑی یا گاڑی بیچی نہیں، عمران خان نے تحفے بیچ دیئے ،خدا کا خوف کریں دینے والا کیا سوچے گا؟
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ریاست بنے گی ماں کی طرح ، اب بن گئی ریاست ماں کی طرح،کسی زمانےمیں ایم این ایزکےالیکشن ایم پی ایزسےپہلے ہوتے تھےاس پربھی مسئلہ بنا،پاکستان میں ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو یہ آئینی حق ہے ہم تو 14 سیٹوں پر بھی آکر قومی اسمبلی میں بیٹھے ، مسئلہ یہ نہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں، عمران خان مقبول نہیں ، اس کے پاس بیچارے بچے ہیں جن کو وہ تنخواہ دیتا ہے،ہم نے جیلوں ، بیرکوں میں قید گزاری ، مجھے بتائیں تو سہی موجودہ اپوزیشن پر کونسا غلط کیس بنا ہے.
سیاسی جماعت کے کارکن احتجاج کرتے ہیں ،ہتھیار نہیں اٹھاتے ،تمام جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کریں جتنا جلدی ہوسکتا ہے ایک دن میں الیکشن ہوں، ہماری بات میں وزن تب آئے گا جب ہم اپنے اتحادیوں سے بات کریں، کیا ہمیں نہیں پتا تھا کہ منہگائی ہورہی ہے ؟
ہم نے سیاسی طور پر سوچتے ہوئے عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا، یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک کا پلان بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں؟ ہم نے بی بی صاحبہ کی قیادت میں 14 سیٹوں پر نیشنل اسمبلی میں بیٹھے۔ تو بی بی صاحبہ نے کہا ہے کہ برداشت کرو آپ کو تو قائد اعظم سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ تو بات یہ نہیں ہے ۔ اگر ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں پورے پاکستان میں وہ ایک آئینی حق ہے۔ مگر آپ پنجاب میں آپ چار مہینہ پہلے الیکشن کرواتے ہیں ۔ آج یہ مقبول ہوگا ، کل کوئی اور ہوگا، پھر کوئی اور ہوگا۔
ایک زمانے میں ایم این اے الیکشن پہلے ہوتے تھے ۔ اس کے بعد ایم پی اے کے الیکشن ہوتے تھے۔اس پر پھر اشو بنے ۔ یہ ایم این اے جو ہے وہ اثر انداز ہوتا ہے جیتنے کے بعد دیگر الیکشن میں۔تو آپ نے یہ شق ختم کردی۔ پھر آئین grow ہوتا رہا۔ پھر آپ اس پر پہنچ گئے کہ اس کے بعد عبوری حکومت آئی ۔ دنیا میں کہیں عبوری حکومت نہیں ہے۔ انڈیا میں بھی عبوری حکومت نہیں ہے۔