مسعودہ حیات
عید بہت ہی دھوم سے آئی
بازاروں میں رونق لائی
پہن کے اچھے اچھے کپڑے
بچے اپنے گھر سے نکلے
کپڑے گوٹے اور پھٹے کے
جھلمل کرتے جھم جھم کرتے
عید ملن کو پہنچے گھر گھر
کتنے خوش تھے باہم مل کر
پھینی اور مٹھائی کھائی
میٹھی میٹھی عید منائی
ملے انہیں عیدی کے پیسے
کھیل کھلونے خوب خریدے
جا کر باغ میں جھولا جھولے
دنیا کے سارے غم بھولے
سب نے دل سے عید منائی
مگر ہمیں تو ذرا نہ بھائی
تم جو نہیں تھیں پاس ہمارے
دل بھر آیا غم کے مارے
میری سیمیںؔ میری پیاری
تم کو مبارک عید تمہاری
تم نے منائی خوب یہ عید
عیدمیں تمہاری ہوئی نہ دید
ہم تو جب تم کو دیکھیں گے
عید اسی دن کی سمجھیں گے