مرغی کی بے توقیری
ايک دفعہ ملا نصير الدين نے ديکھا کہ بازار میں ايک جگہ بھيڑ لگی ہوئی ہے اور طوطے کا مول تول ہورہا ہے۔ ديکھتے ہی ديکھتے وہ طوطا مہنگے داموں فروخت ہوگيا۔
ملا نے جانوروں اور پرندوں کي يہ آؤ بھگت ديکھی تو دوسرے دن اپنی مرغی لے کر اسی بازار میں جا کھڑے ہوئے۔ کسی نے ان کی مرغی کی قيمت سو سوا سو سے زيادہ نہ لگائی۔ ملا ناراض ہوگئے۔
بلند آواز میں کہنے لگے ،’’ " کل ايک معمولی قدروقيمت اور ہلکے وزن کا طوطا ميری مرغی سے کئی گنا زيادہ قيمت ميں خريدا گيا اور ميری مرغی کی يہ بے توقيری؟ "‘‘
کسي نے کہا’’ملا جی وہ طوطا بولتا تھا‘‘۔
ملا جی نے جھٹ جواب دیا ” تو کيا ہوا۔ ميری مرغی کی خوبی یہ ہے کہ یہ سوچتی ہے‘‘
ایک سیر گوشت
ایک دن ملا نصیر الدین بازار سے ایک سیر گوشت لائے اور ایک دوست کو کھانے پر بلایا۔ جب کھانا شروع کیا تو پلیٹ میں گوشت کا ایک ٹکڑا بھی موجود نہیں تھا۔ بیوی سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ گوشت بلی نے کھا لیاہے۔ بلی سامنے ہی موجود تھی۔
ملا نےبلی پکڑی اور ترازو میں ڈال کر بلی کا وزن کیا تو بلی ایک سیرنکلی۔ ملا کو غصہ آیا اور بیوی سے کہنے لگے،’’ بیگم ایک سیر بلی ہےتو گوشت کہاں ہے اور ایک سیر گوشت ہے تو بلی کہاں ہے۔