لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکومت کو 1947سے 2001تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ مئی کے آخری ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو ریاست کا اثاثہ ہیں، ریکارڈ نہ ہونے کا سن کر دکھ ہوا ہے، یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ریکارڈ نہیں ہے، یہ پوری قوم کا معاملہ ہے 1947سے 2001تک کا توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ لے کر آئیں ورنہ اُس وقت سے اب تک تمام افسروں کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا، چاہے وہ افسر ریٹائرڈ ہی ہو چکے ہوں، 1990 سے 2001تک توشہ خانہ تحائف کا ریکارڈ پبلک کرنے کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نصر احمد نے موقف اختیار کیا کہ1947سے 1990تک توشہ خانہ کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اس عرصے کا ریکارڈ نہیں رکھا؟ یہ تو ریاست کا اثاثہ ہیں، ریکارڈ نہ ہونے کا سن کر دکھ ہوا ہے، یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ریکارڈ نہیں ہے، عدالت نے کہا کہ حکم پر عمل کیا جائے اس حکم پر مکمل طور پر قائم ہیں، عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ راتوں رات بل منظور ہو جاتے ہیں اور جس کے لیے بل پاس ہونے چاہئیں وہ ہوتے ہی نہیں، آنے والی نسل کے لیے کیا چھوڑا۔