• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ثنا اللہ خان احسن

ایک چھوٹی سی چڑیا جس کے پر سیاہ اور سینہ سفید ہوتا ہے۔ پرانے گنبدوں، کھنڈروں، اونچے ٹیلوں اور پہاڑیوں کی چٹانوں میں اور تاریک مقامات پر مٹی کا گھونسلا بنا کر رہتی ہیں۔ اس کے اڑنے کی طاقت بے مثال ہے۔ یہ پرندہ اپنی پرواز کے دوران کھا بھی سکتا ہے۔ انگریزی میں اس کو Swallow کہا جاتا ہے۔چھوٹی جسامت ہونے کے باوجود ابابیل (سوئفٹ) کا شمار دنیا کے بلند پرواز اور تیز رفتار پرندوں میں کیا جاتا ہے۔یورپ سے افریقہ تک موسمی نقل مکانی کرتے ہوئے ہ ابابیل مسلسل 10 ماہ تک بغیر رُکے اور بغیر زمین پر اُترے پرواز کرتی ہے۔ 99 فیصد وقت میں پرواز ہی کرتا رہتا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کی زندگی بھی طویل ہوتی ہے اور ایک پرندہ اوسطاً 20 سال تک زندہ رہتا ہے۔ دنیا بھر میں ابابیل کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سرد علاقوں کی ابابیلیں سرفہرست ہیں۔ دو قسم کی ابابیلیں گرمی کے موسم میں سرد علاقوں سے ہجرت کرکے ایشیائی ممالک میں آتی ہیں ۔ جبکہ دوسری قسم کی مستقل طور پر یہاں پائی جاتی ہیں۔ ابابیل کے پر غیر معمولی طور پر لمبے ہوتے ہیں۔ اس کے پنجے نہایت کمزور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ دوسرے پرندوں کی طرح زمین پر بھاگ دوڑ نہیں سکتی۔ 

البتہ درختوں کی پتلی شاخوں اور بجلی کے باریک تاروں پر بیٹھنے میں یہ پنجے اسے بے حد مدد دیتے ہیں ۔ اس کے پروں میں چمک دمک پیدا کرنے والے کیمیائی ذرات ہوتے ہیں جو مختلف رنگوں میں منعکس ہوکر اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہر سال اس کے پر جھڑتے جاتے ہیں اور نئے پر نکل آتے ہیں۔ اس کے گھونسلے عام طور پر غیر آباد جگہوں جیسے دریاؤں، تالاب کے کناروں، پہاڑوں، غاروں اور درخت کے اندر بنے ہوئے سوراخوں میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی اڑان ہمیشہ جھنڈ کی شکل میں ہوتی ہے۔ سورۃ الفیل میں ابابیل کا ذکر ہے، جس نے ابرہہ کی فوج پر کنکریاں برسائیں تھیں۔