• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی موجودگی میں دشمن کی ضرورت نہیں، شہباز شریف

اسلام آباد (اے پی پی)وزیراعظم شہباز شریف نےکہاہےکہ عمران خان کی موجودگی میں دشمن کی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان سے چار جوابی سوال پوچھتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں پر مذموم حملے اور غلط بیانیاں آپ کی سیاست کا تعارف ہیں، اقتدار سے محروم ہونے کے بعد وزیرآباد حملے سے قبل ہی فوج اور انٹیلی جنس اداروں پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، الزام لگانے کے علاوہ آپ نے کون سا قانونی راستہ اختیار کیا، ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد سوشل میڈیا پر مسلح افواج کے خلاف غلیظ مہم کس کے ایماء پر چلائی، ایسے مذموم اہداف اور عزائم رکھنے والوں کی موجودگی میں کیا ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے، سیاسی مقاصد کیلئے مذہب کا استعمال کس نے کیا، عمران خان چاہتے ہیں کہ قانونی اور سیاسی نظام کو درہم برہم کر دیا جائے۔ پیر کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ سفید جھوٹ، غلط بیانیاں، یوٹرنز اور اداروں پر مذموم حملے آپ کی سیاست کا تعارف ہے، آپ کا رویہ عدلیہ کو اپنی خواہشات کے حق میں جھکانا اور قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتا جیسا ہے، گزشتہ چند سال کے ٹھوس حقائق سے جو کچھ ثابت ہوا ہے، اسی کی بنیاد پر آپ کے بارے میں اپنی ٹویٹ میں، میں نے لکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سے یہ جوابی سوال پوچھتا ہوں کہ اقتدار سے محروم ہونے کے بعد بار بار پاکستان آرمی کو بطور ادارہ بدنام کرنا آپ کی سیاست کا طریقہ کار رہا ہے، وزیرآباد واقعے سے بھی پہلے سے کیا آپ آرمی، انٹیلی جنس اداروں اور ان کی قیادت پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے ہوئے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ہر روز دھمکانے، بے بنیاد الزام لگانے کے سوا آپ نے کون سا قانونی طریقہ کار اپنایا؟ آپ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کی گئی تعاون کی پیشکش ٹھکرا دی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا، آپ کو کبھی بھی سچائی کی کھوج میں کوئی دلچسپی تھی ہی نہیں بلکہ قابل مذمت واقعے کو آپ نے اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ شہباز شریف نے تیسرا سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد شہداء اور مسلح افواج کے خلاف سوشل میڈیا پر غلیظ مہم کس کی ایماء پر چلائی؟ کس جماعت کے ٹرول بریگیڈ نے شہداء کا مذاق اڑایا جو ہماری سیاست میں ناقابل تصور اور کلچر میں ایک نئی کم ظرفی کا مظہر تھا، کیا آپ جیسے ایسے مذموم اہداف اور عزائم رکھنے والوں کی موجودگی میں ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے؟ وزیراعظم نے چوتھا سوال کیا کہ سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کو کس نے استعمال کیا؟ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مذہبی اصطلاحات کو کس نے متعارف کرایا؟ اس طرح آپ نے نہایت چالاکی اور ذاتی سیاسی مقاصد کی خاطر اپنے حامیوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو تشدد کے خطرات سے دوچار کیا؟ کیا آپ کے پارٹی راہنماؤں نے مسجد نبویﷺ کے تقدس و احترام کو پس پشت ڈالتے ہوئے خاتون وزیر سمیت سرکاری وفد کے لوگوں کو ہراساں کرنے اور بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی افسوسناک حرکت کی تاویلیں، دلیلیں اور جواز نہیں گھڑے تھے؟ وزیراعظم نے کہا کہ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں رہنا چاہیے کہ سابق وزیراعظم کے طور پر کرپشن پر جاری ٹرائل کا سامنا کرتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ قانونی و سیاسی نظام کو درہم برہم کر دیا جائے، آپ کی دانست میں پاکستان جنگل بن چکا ہے تو میرا آپ کو مشورہ ہوگا کہ وہاں نہ جائیں کیونکہ حقائق اکثر تلخ اور تباہ کن ہوتے ہیں، اسے کسی اور دن کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید