اسلام آباد (انصار عباسی) عمران خان کو بے مثال ریلیف دینے کیلئے گزشتہ 24؍ گھنٹوں کے دوران عدلیہ نے سب کچھ کر دیا، چاہے وہ ممکن تھا یا نا ممکن، لیکن اس پورے عمل کے نتیجے میں پاک فوج کے زخموں پر نمک چھڑک کر اسے شدید نقصان پہنچایا گیا جو پہلے ہی مشکل صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔
سیاسی حلقوں اور میڈیا میں عمران خان کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے خصوصی رویے کے عدالتی، قانونی اور سیاسی پہلوؤں پر بحث و مباحثے ہو رہے ہیں۔ تاہم، اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہو رہی کہ جو لوگ اپنی جان داؤ پر لگا کر دہشت گردوں کیخلاف لڑتے ہیں اور جو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں، موجودہ حالات پر ان کے دل پر کیا بیت رہی ہوگی۔ بات یہ نہیں کہ عمران خان کو کیوں اور کیسے رہا کیا گیا یا مستقبل کی گرفتاریوں سے مکمل تحفظ فراہم کیا گیا۔
جو بات فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کیلئے باعثِ تکلیف ہے وہ یہ ہے کہ عدلیہ نے دفاعی تنصیبات، عمارتوں، یادگار، علامات وغیرہ پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کے حالیہ حملوں کا نوٹس تک نہیں لیا، عمران خان کی سرزنش تک نہیں کی گئی۔ اس کی بجائے، ججوں نے یہ تاثر دیا کہ انہیں عمران خان کی اپنی عدالت میں آمد پر مسرت ہوئی۔ ججوں نے عمران خان سے بس یہ درخواست کی کہ ذرا افسوس کا اظہار کر دیں۔ لیکن انہوں نے نہیں کیا۔ بعد میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران بھی عمران خان نے مذمت نہیں کی۔
انہوں نے افسوس یا پچھتاوے کا اظہار بھی نہیں کیا کہ ان کی پارٹی نے پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ اس کی بجائے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انہیں دوبارہ پکڑا گیا تو دوبارہ رد عمل آئے گا۔
توقع تھی کہ فوجی عمارتوں، علامتوں، یادگار مجسموں وغیرہ پر پارٹی کے حامیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد عمران خان قوم اور ہر فوجی سے معافی مانگیں گے اور اپنے پارٹی کے اُن کارکنوں اور رہنماؤں کی سخت مذمت کریں گے جنہوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ تخریب کاری کے ان واقعات میں حصہ ڈالا۔ لیکن، عمران خان نے ایسا نہیں کیا۔
اس کے برعکس، عدلیہ سے غیر معمولی ریلیف حاصل کرنے کے بعد، عمران خان نے براہِ راست آرمی چیف کو مورود الزام قرار دیتے ہوئے انہیں اپنی گرفتاری کا ذمہ دار قرار دیا۔ وہ آئی ایس آئی کے ایک میجر جنرل پر کئی مہینوں سے تنقید کر رہے ہیں لیکن جب آج ان سے ایک صحافی نے سیکورٹی عہدیداروں کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ صرف ایک شخص ذمہ دار ہے وہ ہے آرمی چیف۔ عمران خان کہتے رہے ہیں کہ پاکستان کی بقاء کیلئے پاک فوج کا ادارہ اہم ہے۔
وہ یہ کہتے تھے کہ آرمی اُن کی اپنی جان سے بھی زیادہ اہم ہے۔ تاہم، وہ یہ بات بڑی ہی آسانی سے نظر انداز کر رہے ہیں کہ ان کے فوج مخالف بیانیے (جس کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف چند جرنیلوں کے بارے میں ہے) کی وجہ سے ان کی پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کے دوران فوج سے جڑا جو کچھ نظر آیا سب پر حملہ کیا اور توڑا۔ یہ ہر طرح سے پاک فوج پر حملہ تھا۔
اس سے بھی سنگین معاملہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کی آڈیو لیکس سامنے آئی ہیں جن میں وہ یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ فوجی عمارتوں پر حملے پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھے۔ 9؍ مئی کا دن واقعی پاکستان اور پاک فوج کیلئے یومِ سیاہ تھا، اس دن جو زخم لگے تھے وہ گہرے اور دل توڑ دینے والے تھے کیونکہ حملہ آور ہمارے اپنے لوگ تھے۔
عمران خان کے متعلق عموماً کہا جاتا ہے کہ انہوں نے سیاست میں زہر گھول دیا ہے۔ لیکن حالیہ واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کے ذہنوں کو پاک فوج کیخلاف زہر آلود کر دیا ہے۔
عمران خان کو چاہئے کہ وہ معاملات کو درست کریں نہ کہ مزید ہرزہ سرائی کریں۔ انہیں احساس ہونا چاہئے کہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پاک فوج کیخلاف بھی خطرناک ہے، اور ان باتوں سے عمران خان اور ان کی سیاست کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔