لاہور( این این آئی)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل کارکنوں کے احتجاج سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی خزانے کو ایک ارب 14کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا ۔
حکام کی جانب سے ٹیلی کام سیکٹر کو پونے دو ارب کے لگ بھگ نقصان کا ابتدائی تخمینہ الگ سے لگایا گیا۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ ، سوشل میڈیا کی بندش سے تقریباً 60کروڑ روپے ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوا۔
احتجاج کے باعث ملک بھر میں لاکھوں دیہاڑی دار مزدور طبقہ روزگار سے محروم رہا جبکہ ٹرانسپورٹ بند ہونے سے ٹرانسپورٹرز کا کاروبار بھی متاثر ہوا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق راستے بند ہونے سے مارکیٹوں اور دکانداروں کو بھی کاروبار میں نقصان کا سامنا ہے تاہم کاروبار یا ریونیو کو نقصانات کا سرکاری سطح پر کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔
کشیدگی اور موجوہ سیاسی صورتحال کے باعث لاہور کے سرکاری خزانے کو 4 روز میں 7ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
ہنگاموں اور امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث لاہور سمیت صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈی سی دفاتر میں روزانہ کی سرکاری کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں.
9 ڈویژنل کمشنرز اور 36اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے روز مرہ کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، لاہور کے کمشنر آفس اور ڈی سی آفس میں افسران کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، کمشنر و ڈی سی آفس میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کے باعث ہزاروں سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ چار روز میں 5ہزار رجسٹریوں کا اجرا ء بھی تعطل کا شکار ہے، 5ہزار سے زائد آن لائن فردوں کا اجرا ء نہیں ہو سکا، سینکڑوں اسلحہ لائسنسوں کی فیس کی ادائیگی بھی روک دی گئی ہے جس کے باعث سینکڑوں اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہو سکے، ڈینگی اور پولیو مہم بھی سست روی کا شکار ہے جس کے باعث افسران میں تشویش پائی جارہی ہے۔
کاشتکاروں کو آن لائن گندم خریداری کی ادائیگیاں کرنے میں بھی دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، شہر میں سینکڑوں تعمیرات کے نقشوں کی آن لائن فیس کی ادائیگیاں بھی تعطل کا شکار ہیں.
چار روز سے تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے، چار روز میں 216پارکنگ سائیٹس سے صرف 20فیصد ریونیو جنریٹ ہو سکا ہے، شہر کے ریونیو اور ٹیکس کی مد میں لاہور کو 7ارب کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کے مطابق شہر میں حالات بہتر ہونے کی صورت میں کام جلد شروع ہو جائیں گے، کمشنر و ڈی سی لاہور ہدایات کے مطابق ضروری میٹنگز صرف کیمپ آفس میں کر رہے ہیں۔