اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) ایک جانب تو ملک گیر سطح پر تحریک انصاف اور عمران خان سے لاتعلقی اختیار کرنیوالوں کا سلسلہ تواتر کیساتھ جاری ہے
سانحہ 9مئی کے تناظر میں تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کے کردار پر احتجاج ، مذمت اورفوج کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں چھوٹے بڑے جلوس نکالے جارہے ہیں تو دوسری طرف بیرون ممالک سے بھی ایسی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں جن میں مقامی سطح پر تحریک انصاف کے عہدیداروں نے قائم تنظیموں سے لاتعلقی کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے تاہم اس پیشرفت کو بھی اہم قرار دیا جاسکتا ہے کہ ایک ہی دن اتوار کو دو سیاسی جماعتوں نے اپنا انفرادی سیاسی تشخص برقرار رکھتے ہوئے ماضی میں تحریک انصاف میں ضم ہونے یا اس حوالے سے کسی جماعت کی حمایت کرنے کے تاثر کی باضابطہ طور پر تردید کی ہےاور اس حوالے سے بیانات بھی جاری کئے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق جو 9 مئی کے واقعات کی پہلے ہی مذمت کرچکے ہیں وہ بھی تحریک انصاف اور عمران خان سے لاتعلقی اختیار کرنیوالےسیاسی بہاؤ میں شامل ہوگئے ہیں .
یاد رہے کہ انہوں نے جب سیاست کا آغاز کیا تھا تو انکا شمار پاکستان مسلم لیگ ن بالخصوص سابق وزیراعظم نواز شریف کے متعمد خاص میں ہوتا تھا تاہم بعد میں انہوں نے پرویز مشرف سے وابستگی اختیار کرلی جنہوں نے انہیں وزیر بھی بنا دیا تھا اس دوران وہ مسلم لیگ (ق) میں بھی شامل رہے اور پھر اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ضیاء) بنا لی کچھ عرصہ پہلے تک وہ بنی گالہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے مسلسل رابطوں میں تھے اور کہا جاتا تھا کہ وہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پیغام رسانی کا کردار ادا کر رہے ہیں.
تاہم اب رواں سال مارچ میں انہوں نے زماں پارک لاہور میں عمران خان کے ہاتھوں پی ٹی آئی کا پرچم پہن کر باضابطہ طور پر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا اس موقع پر انکی جانب سے اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ض) کو تحریک انصاف میں ضم کرنے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں تاہم اب اعجاز الحق نے اس حوالے سے کہا ہے کہ میں نے اسوقت بھی اس بات کی وضاحت کر دی تھی کہ میری جماعت میرے والد کے نام سے موسوم ہے جنہوں نے وردی میں شہادت حاصل کی تھی اور اب ایک مرتبہ پھر اس حوالے سے واضح کر رہا ہوں ایک بیان میں انکا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جماعت کو تحریک انصاف میں ہرگز ضم نہیں کیا ہے صرف اتحاد کیا تھا مسلم لیگ (ض) کی علیٰحدہ شناخت اور پورا تنظیمی ڈھانچہ ہے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے اعجاز الحق سے انکی پارٹی پوزیشن کے بارے میں بھی تحریری طور پر استفسار کیا تھا جس پر انہوں نے یہ وضاحت الیکشن کمیشن کو بھی بھجوا دی ہے.
اس ضمن میں دوسری سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی ہے 2021میں بلوچستان عوامی پارٹی وفاق اور بلوچستان میں اتحادی جماعتیں تھیں بلوچستان میں تحریک انصاف اور بی اے پی کی مخلوط حکومت تھی جبکہ وفاق میں بی اے پی تحریک انصاف کی اہم اتحادی جماعت تھی تاہم اتوار کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی ملاقات کے بعد طے کیا گیا ہے کہ بی اے پی کسی سیاسی جماعت میں ہرگز ضم نہیں ہوگی اور آزاد حیثیت میں انتخابات اور سیاسی عمل میں حصہ لے گی۔