اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس سے ملاقات نہ کرنے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت کیخلاف خبریں نہ پھیلائی جائیں یہ غلط فہمیوں کا باعث بنتی ہیں، سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنایا، گٹھ جوڑ کے ذریعے بنائی گئی کہانیوں کا ماضی میں اپنے خاندان سمیت شکار رہ چکا ہوں، دوسری جانب شجر کاری کے دوران چیف جسٹس اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان خوشگوار ماحول میں گفتگو بھی ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری کے حوالے سے وائرل ویڈیو پر وضاحت جاری کردی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا کہ حلف برداری تقریب کے فوری بعد چیف جسٹس شریعت کورٹ اقبال حمیدالرحمان کی اہلیہ کو مبارک باد دینے گیا، وہاں میری ملاقات چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان سے دعا سلام کی اور پھر جسٹس اقبال حمید الرحمان کو مبارک باد دینے چلا گیا تھا، میں شریعت کورٹ کے سابق عالم جسٹس سید محمد انور سے گفتگو کیلئے گیا جہاں چیف جسٹس پاکستان بھی ان سے ملاقات کیلئے پہنچے تھے۔ کسی نے یہ لمحہ ریکارڈ کیا اور غلط طور پر اس بات کا اضافہ کیا گیا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان کو سلام نہیں کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ در اصل میں چند منٹ قبل چیف جسٹس پاکستان سے مل چکا تھا، میرے مڑنے کی وجہ یہ تھی کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان میرا اپنے رشتہ داروں سے تعارف کرانا چاہتی تھے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت کیخلاف خبریں نہ پھیلائی جائیں یہ غلط فہمیوں کا باعث بنتی ہیں۔دوسری جانب چیف جسٹس عمر عطا ء بندیال نے عدالت عظمیٰ کے دیگر ججز کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باغ میں پھولوں کے پودے لگائے۔ شجر کاری کے دوران چیف جسٹس اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان خوشگوار ماحول میں گفتگو بھی ہوئی۔ سپریم کورٹ میں شجر کاری مہم کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ موجود تھے۔ ججز نے پودے لگانے کے بعد دعا بھی کی۔ چیف جسٹس نے پودا لگانے کے بعد دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اور ادارے کیلئے بہتر کرے۔