کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر آپ نے قومی انتخابات میں تاخیر کی تو اس کے ملک پر بہت منفی اثرات آئیں گے ۔ایکسٹیشن کی بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کیوں کہ الیکشن میں التوا سے آپ ملکی حالات بہتر نہیں کر پائیں گے،مجھے تو الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نظر نہیں آتا،سینئر تجزیہ کار،مجیب الرحمٰن شامی نےکہا کہ9 مئی کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں،عمران خان کے لئے اپنی انتخابی طاقت کو برقرار رکھنا بہت مشکل ہوجائے گا، سینئر تجزیہ کار،محمد مالک نے کہا کہ ابھی جو سزاؤں کا سلسلہ شروع ہورہا ہے اس میں دیکھنا ہے کہ خان صاحب کا کیا مستقبل ہوگا،رہنما ترین گروپ، نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ ہم پر عزم ہیں کہ جہانگیر ترین کی جماعت ملک کے لئے ایک بہتر پارٹی ثابت ہوگی۔سینئر رہنما ن لیگ، شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ بات چیت کے علاوہ سیاست میں کوئی اور راستہ نہیں ہوتا لیکن یہ مذاکرات نہیں ہیں آپ کا مقصد کیا ہے مل بیٹھنے کا صرف ایک مقصدہے کہ ملک آگے کیسے چلے گا۔اس مقصد کے لئے اگر سیاسی لیڈر آج اکٹھے نہ بیٹھے تو کل تاریخ ان کے حق میں زیادہ بات نہیں کرسکے گی ان کو اچھا نہیں سمجھا جائے گا۔اگر این آر او کی بات کرتے ہیں یا الیکشن آگے پیچھے کردیں پر بات کرتے ہیں تو اس کا کوئی مقصد نہیں ہے ۔جو بات چیت ہونی ہے وہ بات چیت ایک مقصد کے لئے ہے وہ مقصد آج یہ ہے کہ ہم نے ملک کو آگے کیسے چلانا ہے ۔ہمارا ملک اس طرح نہیں چل سکتا آپ کو بہت بڑے پیمانے پر اصلاحات چاہئیں اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا کوئی ایک جماعت اس کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتی۔آج اس ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت کے لئے چیلنج ہے کہ مل کر اکٹھے بیٹھے اور آگے کے راستے کا تعین کرے پھر الیکشن کرائیں جو جیتتا ہے وہ کام کرے اور باقی سارے اس کو سپورٹ کریں۔اس وقت ملک کی جو حالت ہے ملک ایک منتخب حکومت کے بغیر نہیں چل سکتا۔اگر آج آپ بغیر بات چیت کئے الیکشن میں گئے تو الیکشن آپ کو کوئی نتائج نہیں دے گا کسی سیاسی جماعت میں صلاحیت نہیں ہے کہ وہ ملکی نظام کو چلا سکے۔نگراں سیٹ اپ کیا فیصلے کرے گا اس کے پاس اختیارات نہیں ہوتا۔اگر آپ نے قومی انتخابات میں تاخیر کی تو اس کے ملک پر بہت منفی اثرات آئیں گے ۔ایکسٹیشن کی جو بات ہے میری سمجھ سے بالاتر ہے کیوں کہ الیکشن میں التوا سے آپ ملکی حالات بہتر نہیں کر پائیں گے۔مجھے تو الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔سینئر تجزیہ کار،مجیب الرحمٰن شامی نےکہا کہ9 مئی کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے لیڈراس کو چھوڑ کر جارہے ہیں مختلف دھڑے بن رہے ہیں ٹکٹ ہولڈرزٹکٹ واپس کررہے ہیں۔پنجاب سے جو لہر اٹھی ہے کے پی کے تک پہنچ چکی ہے وہاں بھی یہی صورتحال ہے۔ابھی یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ الیکشن کب ہوں گے اور پی ٹی آئی اس وقت تک اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی یا نہیں؟مختلف دھڑے تو بنیں گے لیکن عمران خان کو یہ یقین ہے کہ ان کا ووٹر ان سے جڑا ہوا ہے اس ووٹر میں کمی تو یقیناً واقع ہوگی لیکن کتنی ہوگی کس حد تک ہوگی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ضعیفی کا مرحلہ تو شروع ہوچکا ہے یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کی طاقت جوں کی توں ہے ۔ حالات تیزی سے بدل رہے ہیں کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔الیکشن وقت پر ہوتے نظر بھی آرہے ہیں اور نہیں بھی آرہے۔اس بات پر انحصار ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو نمٹا جارہا ہے اس میں کس حد تک کامیابی ہوتی ہے اور کس حد تک اندازے پورے نہیں ہوتے اس پر منحصر ہوگا کہ انتخابات کب ہوتے ہیں۔