لاہور(محمد صابر اعوان سے)پاکستان ریلوے کے حکام کی ناقص پلاننگ و حکمت عملی کے تحت شالیمار ٹرین کو بحالی کےبعد براستہ ساہیوال لاہور کراچی کے درمیان چلانے سے مسافروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ 9جون لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ٹرین کی 886اکانومی کلاس سیٹوں میں سے 741سیٹیں خالی تھیں ،اسی طرح اے سی پارلر کی 56میں سے 22خالی ،اے سی بزنس کی 108سیٹوں میں سے 49خالی ،جبکہ اے سی لوئیر کی 144سیٹوں میں سے 33 سیٹیں خالی تھیں ،حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کےبعد ٹرین کو یکم مئی سے براستہ ساہیوال کراچی کے لئے بحال کیا گیا ہے لیکن ٹرین کی فلنگ پوزیشن اور زمینی حقائق کو مد نظرنہ رکھاگیا۔ بحالی کے بعدسافروں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہو سکا ، مسافروں کی تعداد کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر ریلوے کے متعلقہ شعبہ کے ذمہ دار افسران کو تحریری رپورٹ ارسال کی جاتی ہے ۔ پاکستان ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ اس وقت شالیمار ایکسپریس 60فیصد آکوپنسی کے ساتھ چل رہی ہے جوکہ کم ہے تاہم اس حوالےسے فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ شالیمار ایکسپریس میں مسافروں کی تعداد بڑھانے کےلئےاسے اس کے پرانے روٹ لاہور براستہ فیصل آباد کراچی تک چلایا جائےجس پر عمل درآمد آئندہ ہفتہ سے شروع ہو جائے گا۔