اسلام آ باد (نمائندہ جنگ)یونان کشتی حادثہ ، وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلروں کیخلاف بروقت کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، وزیراعظم نےکہا کہ وزیرداخلہ ذمہ داروں کو سزا دلوانے کیلئے ضروری قانون سازی کیلئے تجاویز مرتب کریں۔ شہباز شریف کی زیرِ صدارت یونان کے قریب کشتی الٹنے کے واقعے سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈی جی ایف آئی اے، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و متعلقہ اعلی حکام نےشرکت کی ۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو کشتی الٹنے کے واقعے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کشتی میں ایک اندازے کے مطابق 700کے قریب لوگ سوار تھے جس میں ذیادہ تر سواروں کا تعلق شام، لیبیا اور پاکستان سے تھا۔ 14 جون کو یونان کے قریب کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی جس میں سوار لوگوں میں سے 104 لوگوں کو زندہ ریسکیو کیا جا چکا ہے جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے، اب تک مجموعی طور پر 79 لاشوں کو سمندر سے نکالا جا چکا ہے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ میں مختلف ممالک میں موجود ایک منظم نیٹ ورک ملوث ہے۔وزیر اعظم نے تحقیقاتی کمیٹی کو کارروائی مکمل کرکے واقعے کی جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئےکہا کہ وزیر داخلہ تحقیقات کی نگرانی اور ذمہ داران کو سزا دلوانے کیلئے ضروری قانون سازی کیلئے تجاویز مرتب کریں۔وزیرِ اعظم نے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کو جلد مکمل کرنے اور ایف آئی اے کو اس کے روک تھام کے مؤثر اقدامات اٹھانے ، کمشنر گجرانوالہ کو بھی ضلع گجرانوالہ میں انسانی اسمگلنگ کے مکروہ فعل میں ملوث ایجنٹس کی نشاندہی کرکے انہیں جلد قانون کی گرفت میں لانے کی ہدایت کی، وزیرِ اعظم نے متعلقہ اداروں کو متاثرین کے اہلِ خانہ سے مسلسل رابطے میں رہنے، یونان میں پاکستانی سفارتخانے کو یونانی حکام سے واقعے کے حوالے سے رابطے میں رہنے کی بھی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی سمگلروں کی کارروائیاں بروقت کیوں نہ روکی گئیں؟ متاثرہ لوگوں کا جن ضلعوں سے تعلق ہے ۔