لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نےسپر ٹیکس کودس فیصد سے کم کرکے چار فیصد کردیا،عدالت نے 350 کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے متعدد کمپنیوں کی جانب سے سپر ٹیکس کو کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردیا، 30صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے سولہ سیکٹرز میں شامل بڑی کمپنیوں پر سپر ٹیکس کےنفاذ کو درست قرار دے دیا، عدالت نےفیصلے میں لکھا کہ 300ملین سے زائد آمدن والی بڑی کمپنیوں پر سپر ٹیکس کا نفاذ درست ہے،قانون کےتحت سپر ٹیکس چار فیصد سے زائد لاگو ہی نہیں ہوسکتاہے،سپرٹیکس اضافی ٹیکس ہے جو کم ازکم ایک فیصد اور زیادہ سے زیادہ چار فیصد تک لاگو ہوسکتاہے،عدالت نے قرار دیاکہ پاکستان کو 30جون سے پہلے ٹیکس ریکوری کرنا لازم تھااسی لئے عدالت نے فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام کمپنیاں چار فیصد سپر ٹیکس جمع کراچکی ہیں،عدالتی فیصلے سے سولہ سیکٹرز میں موجود بڑی کمپنیوں کو مزید ٹیکس نہیں دیناپڑےگا،ماضی میں بھی تین یاچار فیصد سے زیادہ سپر ٹیکس لگانے ی مثال نہیں ملتی ہے، بڑی کمپنیوں اور سولہ سیکٹرز میں موجود کمپنیوں میں تفریق درست نہیں ہے،سپر ٹیکس میں 6فیصد کمی سے سولہ سیکٹرز میں موجود فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل،ائیرلائنز، شوگر، فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو فائدہ ہوگا،مشروبات ساز کمپنیاں، سیمنٹ، آئرن، ایل این جی اور پیٹرولیم و گیس کمپنیوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔