لاہور(نمائندہ جنگ)لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل بینچ نے شک کا فائدہ دے کردہشت گرد تنظیم سے تعلق اور مواد پھیلانے کے الزام میں قید کی سزا پانے والے رحمت اللہ کو بری کردیا، ملزم کو انسداددہشت گردی عدالت نے مجموعی طور پر 10سال کی سزا سنائی تھی،عدالت نے قرار دیا کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر اسکے فون کا ڈیٹا نکلوانا آئین کے آرٹیکل 13کے خلاف ہے، پرائیویسی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے،اس جدید دور میں ہم اپنے قریبی اور پیاروں سے آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہیں،ہمارے فونز ہمارے گھر سے کم نہیں، گھر کی چار دیواری میں رکھے جانے والے ہر تعلق کو آئینی تحفظ حاصل ہے، قانون کے تحت اگر موبائل فون کا ڈیٹا کسی جرم کا لنک دے رہا ہے تو24گھنٹے میں عدالت کے نوٹس میں لا کر اسے دیکھا جا سکتا ہے ، استغاثہ کی جانب سے مواد تقسیم کرنے کا الزام کسی شہادت سے ثابت نہیں ہوتا۔