• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا تنظیموں میں سے کسی نے پیمرا بل پر اعتراض نہیں کیا، مریم اورنگزیب

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ میڈیا کی نمائندہ تنظیموں میں سے کسی نے پیمرا ترمیمی بل پر اعتراض نہیں اٹھایا،پچھلے چار سال چینل کنٹرول کر کے صحافیوں کو بیروزگار کیا جاتا تھا، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عام انتخابات میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں ہے، عام انتخابات کی پنجاب کے انتخابات سے مماثلت غلط ہے، نئی مردم شماری کے تحت الیکشن کیلئے ضروری ہے پہلے وہ نوٹیفائی ہو، الیکشن کا وقت پر انعقاد ملک کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل جلد بازی میں نہیں گیارہ ماہ پر محیط مشاورتی عمل تھا،جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں میڈیا کی تمام نمائندہ تنظیموں کے سربراہان شامل تھے، سی پی این ای، اے پی این ایس، پی بی اے، اے ایم ای این ڈی، پی ایف یو جے کے سربراہان کمیٹی کا حصہ تھے، سینئر صحافی ناصر زیدی، شہزادہ ذوالفقار اور افضل بٹ بھی ترمیمی بل سے متعلق کمیٹی میں شامل تھے،بارہ ممالک کے قوانین کو نظر میں رکھ کر ترمیمی بل مکمل کیا گیا ہے، میڈیا کی نمائندہ تنظیموں میں سے کسی نے پیمرا ترمیمی بل پر اعتراض نہیں اٹھایا۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بل وزارت قانون بھیجا گیا، پارلیمانی کمیٹی میں کوئی بھی بل شق وار بحث کے بعد منظور کیا جاتا ہے، ہتک عزت کی ڈھیلی ڈھالی تشریح کو مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں واضح کردیا گیا ہے، فیک نیوز کی مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں وضاحت کردی گئی ہے،بل میں غلطی ، اسے درست کرنے اور ڈس انفارمیشن کا تعین کردیا گیا ہے، جہاں تک تعین کی بات ہے اس کی intentionکو بھی دستاویزی شواہد کے ساتھ ثابت کرنا ہے، اس کا تعین سی او سی نے نہیں پیمرا کی اتھارٹی نے کرنا ہے، لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار بھی چیئرمین سے لے کر پیمرا اتھارٹی کو دیا گیا،پہلے چیئرمین پیمرا ایک دستخط سے پروگرام بند کرتا تھا چینل کا لائسنس منسوخ کرتا تھا، پیمرا میں میڈیا لائسنسی اور صحافیوں کی دو نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے، دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ہے کہ ریگولیٹری باڈی میں آپ کے لوگ موجود ہوں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کوئی خبر غلط ثابت ہوجاتی ہے تو وہ مس انفارمیشن ہے یا ڈس انفارمیشن اس کا تعین کونسل آف کمپلین نہیں کرے گی، غلط خبر مس انفارمیشن ہے یا ڈس انفارمیشن اس کا تعین بارہ رکنی پیمرا اتھارٹی کرے گی پہلے اس کا تعین چیئرمین پیمرا کرتا تھا، ہمارے 14ماہ کے دور میں کوئی چینل یا کوئی چلتا ہوا پروگرام بند نہیں ہوا، صرف ایک چینل بند ہوا وہ کارروائی پیمرا قانون سے آگے آرٹیکل 19کے مطابق ہوئی تھی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حقیقی صحافت پر یقین رکھنے والا صحافی کبھی بھی مس لیڈنگ، manipulated، created اور fabricated خبر نہیں دے گا، صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں نے پیمرا ترمیمی بل کے ایک ایک لفظ پر بحث کی ہے، پچھلے چار سال چینل کنٹرول کر کے صحافیوں کو بیروزگار کیا جاتا تھا، اب کوئی بھی چینل اگر کسی بھی میڈیا کارکن کے واجبات 60دن کے اندر نہیں دیتا حکومت اس کو کوئی بزنس نہیں دے گی، کم از کم تنخواہ کو بھی پہلی دفعہ قانون کا حصہ بنایا گیا ہے، آج کل تھرڈ پارٹی کے ذریعہ ملازمین رکھے جاتے ہیں اب کسی بھی ملازم کو کونسل آف کمپلین میں شکایت درج کرانے کا اختیار ہے، یہاں لوگ بل پڑھے بغیر ہی اسے کالا قانون قرار دے رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید