لاہور(نمائندہ جنگ)پاکستان کا آذر بائیجان کے ساتھ ایل این جی خریداری کا معاہدہ ہوگیا، پاکستان ہر ماہ مرضی سے ایک کارگو خریدے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی بنیادی شرط تھی اسلئے ہمیں مجبوری میں یہ اقدام اٹھانا پڑا ہے، اسکے باوجود میں نے اپنے متعلقہ محکموں کو بڑی سختی سے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا غریب پر بوجھ نہیں پڑنے دویگا، 200یونٹ بجلی استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین کیلئے قیمت نہیں بڑھائی، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا 63فیصد گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑیگا جبکہ 31فیصد گھریلو صارفین کو جزوی سبسڈی دی گئی ہے، آذربائیجان سے ماہانہ ایک جہاز ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا گیا ہے، قطرسے بھی سستی گیس لانے کا پلان بنا لیا، سرمایہ کار گیس خریدیں، ہم پورٹس پر سہولت دینگے،رئیل اسٹیٹ کا کام ضرور کریں، لیکن یہ نہ ہو کہ صنعتی زونز میں بلڈنگ کھڑی کردی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اور آذر بائیجان کی سرکاری کمپنی کے درمیان ایل این جی خریداری کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب اور گورنر ہاؤس میں لاہور اور شیخوپورہ میں تین صنعتی زونز اومپر سپیشل اکنامک زون، سندر گرین زون اوراسمارٹ اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیا درکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم کی موجودگی میں پاکستان اور آذر بائیجان کے اعلیٰ حکام نے معاہدے پر دستخط کئے اور دستاویزات کا تبادلہ کیا ۔ اس موقع پر آذربائیجان کے پاکستان میں سفیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاہدے کے مطابق پاکستان کو ہر مہینے آذر بائیجان کی سرکاری کمپنی ایل این جی کا ایک کارگو خریدنے کی پیشکش کریگی اور پاکستان فیصلہ کریگا کہ ہم نے یہ کارگو اس کی قیمت پر خریدنا ہے یا نہیں ، اگر خریدیں گے تو ٹھیک ہے اگر نہ خریدا تو ہم پر کوئی مالی بوجھ نہیں ہوگا ہمارے اوپر کوئی پینلٹی عائد نہیں ہو گی۔ یہ دو برادر ممالک کے درمیان بہت بڑ ی پیشرفت ہے، شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے نرخ بڑھانے کے معاملے پر ایک چھوٹی سی بحث چھڑی تھی، آئی ایم ایف کی ایک شرط تھی کہ ہمیں بجلی کے نرخ بڑھانے پڑیں گے اور یہ معاہدہ تھا جس پر ہمیں مجبوری میں یہ نرخ بڑھانے پڑے ہیں ۔اسکے باوجود میں نے اپنے محکموں کو بڑی سختی کے ساتھ کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن میں غریب آدمی پر اس کا بوجھ نہیں پڑنے دونگا۔ قبل ازیں گورنر ہاؤس میں لاہور اور شیخوپورہ میں تین صنعتی زونز اومپر سپیشل اکنامک زون، سندر گرین زون اوراسمارٹ اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیا درکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو ملک بھر میں اسپیشل اکنامک زونز کا جال پھیلا نا ہوگا ،چین سے ہمارے تعلقات دوبارہ گرمجوشی سے استوار ہو چکے ہیں ، چینی حکومت سے کہا ہے کہ اسپیشل اکنامک زونز کی تعمیر میں ہمارا ہاتھ تھامے، اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو پاکستانی سرمایہ کاروں کوسروں کا تاج بنائینگے کیونکہ آپ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے ،ہم پرائیویٹ سیکٹر کے زونز کو بھی سپورٹ کریں گے ،حکومت کے زونز کیلئے بھی ذہن میں نقشہ ہے ،انڈسٹریل زونز کیلئے پالیسی کے مطابق سرکاری زمین کے اوپر صرف ایک ڈالر چارج کرینگے تاکہ یہاں پر رئیل اسٹیٹ کا کاروبار نہ چل پڑے، جہاں صنعت ہے وہاںاس کی ڈویلپمنٹ ہونی چاہیے، آپ رئیل اسٹیٹ بزنس کریں لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ انڈسٹریل زونز میں سٹہ بازی شروع کر دیں، بولیاں شروع کر دیں جہاں عمارتیں کھڑی ہونی ہیں وہاں کھڑی کریں لیکن انڈسٹریل زونز میں اسکی اجازت نہیں دی جائے گی ، تیل کی بنیاد پر بجلی کی پیدا وار ہماری معیشت کو تباہ کر دیگی، ہم مہنگے تیل کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے، شمسی توانائی ،ونڈ اور پن بجلی ایسے تین ذرائع ہیں جس سے پاکستان کی صنعت کی پیداوار کو مسابقتی بنایا جا سکتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو چاہیے کہ برادر ملک قطر کے ساتھ معاہدے کریں ،آپ قطر سے سستی گیس لے کر آئیں ہم آپ کو کراچی پورٹ کے اوپر ہر طرح کی سہولیات دیں گے لیکن آپ اس کواوپن مارکیٹ میں نہیں بیچیں گے ۔