• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علی نواز اعوان کے بھائی کی بازیابی کیلئے پولیس کو مزید مہلت

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کے بھائی کی بازیابی کے لئے پولیس کو مزید مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ جس کسی کے پاس بھی ہے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اوپر اللہ بھی ہے، ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ بیٹھ کر انصاف نہیں دے پاتے۔ پیر کو سماعت کے دوران چیف کمشنر نور الامین مینگل، آئی جی اسلام آباد ڈاکٹراکبر ناصر خان اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے حکام کی جانب سے رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتہ شخص ان کے ماتحت اداروں کے پاس نہیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ ایک بندہ فیملی کے ساتھ جا رہا تھا جسے اٹھا لیا گیا، کچھ خدا کا بھی خوف ہے یا نہیں؟ یہ بتائیں کہ آپ کی تفتیش کیا کہتی ہے؟ کیا پیشرفت ہے؟ اس پر آئی جی اسلام آباد کے وکیل سید طاہر کاظم ایڈووکیٹ نے کہاکہ جیو فینسنگ کے لئے لکھا ہوا ہے لیکن آج کل ایک ٹرینڈ چل رہا ہے کہ لوگ خود سے بھی غائب ہو جاتے ہیں، بیوروکریٹس کے حوالے سے بھی یہ چیزیں سامنے آئی ہیں۔ فاضل جسٹس نے کہاکہ ذاتی کوششیں کریں اور بندہ بازیاب کرائیں، اس کے خلاف تو کوئی سیاسی مقدمہ بھی نہیں، وہ کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت کے سامنے پیش کریں۔ وہ جس کسی کے پاس بھی ہے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اوپر اللہ بھی ہے، ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ بیٹھ کر انصاف نہیں دے پاتے۔ دوران سماعت آئی جی اسلام آباد نے دو ہفتے کی مہلت طلب کی جس پر درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگر کوئی اپنا کام نہیں کر رہا تو اس پر ایکشن ہوتا ہے، ان کو دو ہفتے نہیں کل یا پرسوں تک کا وقت دیا جائے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اگر آئی جی کو تبدیل کرنے کا حکم بھی دے دیں تو تب بھی تفتیش کے لئے تو پولیس کو ہی کہنا ہے، اسلام آباد پولیس کے ٹاپ باسز عدالت میں ہیں، ہم نے انہی کو کہنا ہے۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ باس نہیں سول سرونٹس ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 75 سالوں کے دوران موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ ترقی دو کاموں میں کی ہے، ایک معیشت گم ہوگئی اور دوسرا لوگ گم ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد سے مزید