• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی آفشور کمپنی کا پرویز الٰہی کیخلاف ایف آئی اے کے نتائج سے اختلاف

لندن (مرتضیٰ علی شاہ ) ایک آفشور کمپنی جس میں جنرل میڈیٹرینین ہولڈنگ ایس اے کے کی وکالت پر مامور وکلا نے پاکستان کی فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور لاہور کی ایک عدالت کو خط لکھا ہے جس میں ایف آئی اے کے اخذ کردہ ان نتائج سے اختلاف کیا گیا ہےکہ تحریک انصاف پنجاب کے صدر پرویزالٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی کے خلاف کالے دھن کو سفید کرنے کے حوالے سے اس کمپنی کا نام سامنے آیا ہے۔ اس خط میں، ایف آئی اے اور لاہور کی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کا اخذ کردہ یہ نتیجہ غلط ہےکہ غیر ملکی آفشور کمپنی جنرل میڈیٹرینیئن ہولڈنگ ایس اے ایس پی ایف کی تعیناتی کرنے والے برٹش پاکستانی کاروباری آدمی محمد نصیر خان کے بیٹے برطانوی شہری مسٹر جبران خان نے تشکیل دی تھی کیونکہ وہ تو اس وقت 3 سال کے تھے،ایف آئی اے نے کالے دھن کو سفید کرنے کے کیس میں دعویٰ کیا ہے کہ پرویز مشرف کابینہ کے سابق وفاقی وزیر محمد نصیر خان کے بیٹے جبران خان پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جنرل میڈیٹرینیئن ہولڈنگ کا نام اور اس کی ملکیت نصیر خان کی طرف سے پہلی بار پانامہ پیپرز اسکینڈل کے دوران سامنے آیا تھا، لیکن چھے سال بعد ایف آئی اے نے پرویز الٰہی کے گرفتاری کے بعد اس کی تحقیق کا اعلان کیا ہے۔جبران خان کے وکلاء اور آفشور کمپنی دونوں نے چوہدری خاندان پر کالے دھن سفید کرنے میں معاونت کے الزامات یا ان کے فرنٹ مین کے طور پر عمل کرنے کا انکار کیا ہے۔ کمپنی کے ریکارڈز دکھاتے ہیں کہ جنرل میڈیٹرینیئن ہولڈنگ ایس اے کو 16 جنوری 1979 کو لکسمبرگ میں تشکیل دیا گیاتھا، جب جبران خان تین سال کے تھے، اور یہی بات جنرل میڈیٹرینیئن ہولڈنگ نے پاکستانی حکام کو بھی لکھ بھیجی ہے۔اس خط میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ "تین افراد مسٹر پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور مسٹر جبران خان جو آف شورکمپنی کے مبینہ مالک یافوائد حاصل کنندگان کے طور پر شناخت کیاجانا غلط ہے کیونکہ ان کا جنرل میڈیٹرینیئن ہولڈنگ اے ایس پی ایف سے کسی بھی طرح کا تعلق نہیں۔
اہم خبریں سے مزید