• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسن ملازمہ کا بیان قلمبند، دفعہ 328A اور 324 بھی شامل

لاہور(آصف محمود بٹ) امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی پاکستان میں کم عمر بچوں کی اسمگلنگ اور ان سے جبری مشقت لینے کے مرتکب افراد کو سزائیں نہ ملنے پر تشویش کے پیش نظر سول جج کی بیوی کے ہاتھوں مبینہ طور پر تشدد کا شکار ہونے والی لڑکی رضوانہ کے مقدمہ میں ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ2018ء کی دفعہ 328A اقدام کی قتل کی دفعہ 324کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

 انتہائی معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ اس سے قبل پولیس کی طرف سےاس مقدمہ میں درج ایف آئی آرمیں تعزیرات پاکستان کی دفعات 506اور 342لگائی گئی تھیں لیکن بعد ازاں 25جولائی کو ضمنی نمبر 2میں ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ2018ء کی دفعہ 328Aاور 26جولائی کو ضمنی نمبر 3الف میں دفعہ 324کا ایزاد کیا گیا ہے۔ 

ذرائع نے بتا کہ ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ2018ء کی دفعہ328A کےتحت کم عمر بچوں پر ظلم ، ان پر جان بوجھ کر حملہ کرنے، ان سے برا سلوک کرنے، انکے بارے غفلت کرنے ، انہیں تنہا چھوڑنے اور ایسا فعل کرنے جس سے بچے کو ذہنی اور جسمانی طور پر تکلیف یا زخمی کرنے کے مرتکب افراد کو کم از کم ایک سے تین سال قید اور کم از کم پچیس ہزار روپے جرمانہ یا دونوں کی سزا دی جاسکتی ہے۔

 ذرائع نے بتایا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نےٹریفکنگ ان پرسن پر پاکستان کے حوالے سے اپنی حالیہ رپورٹ میں جولائی 2019میں گھر میں کام کرنے والے 14سالہ بچی کی اس کے مالک جو کہ رکن پارلیمنٹ تھا کی طرف سے اس بچی کی سمگلنگ ،اس کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس پر تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا کیونکہ پنجاب حکومت نے انہیں ایسا کرنے نہیں دیا۔

اہم خبریں سے مزید