• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم ایسا ہو جو معاشی استحکام کا سفر جاری رکھے، خرم دستگیر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ن لیگ چاہتی ہے نگراں وزیراعظم ایسا شخص ہو جو معاشی استحکام کا سفر جاری رکھے،پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر کوئی شخص باصلاحیت ہے تو کسی کا رشتہ دار یا دوست ہونا منفی بات نہیں ہے،دی نیوز کے تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کے نام پر راولپنڈی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، اسحاق ڈار کے نام پر اعتراض اتحادیوں اور پارٹی کے اندر سے آرہا ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما خرم دستگیر خان نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے نام پر پہلے حکومتی اتحادیوں نے اتفاق رائے کرنا ہے،حکومتی اتحادیوں کے درمیان مشاورت کے بعد راجہ ریاض سے مشاورت ہوگی،ن لیگ چاہتی ہے نگراں وزیراعظم ایسا شخص ہو جو معاشی استحکام کا سفر جاری رکھے، اس وقت ترجیح یہ ہے کہ نگراں حکومت میں معاشی بحالی کے عمل میں کوئی تعطل نہ آئے، ہمارا مقصد بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری لانے کا عمل جاری رکھنا ہے۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) ناصر الملک جیسے لوگ بھی 2018ء کے انتخابات کی چوری نہیں روک سکے،موجودہ حکومت نے فنڈز دیدیئے الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،سیکیورٹی اداروں کی طرف سے کمٹمنٹ دی گئی ہے، پندرہ ماہ کی وسیع البنیاد حکومت کی ذمہ داری تمام اتحادیوں کو اٹھانی ہے، موجودہ حکومت کی اچھائیوں اور مشکلات کا کریڈٹ سب کو اٹھانا ہوگا، شاہزین بگٹی اور امیر حیدر ہوتی جیسے ایک نشست رکھنے والے وزراء کی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہے جتنی باقی جماعتوں کی ہے۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے ہوجائے گا، تجربہ عمرانی کے کھنڈرات ہیں جنہیں ہمیں دوبارہ تعمیر کرنا پڑا ہے، ہمیں پاکستان کی مالیات، خارجہ پالیسی، جمہوریت، وفاقی کے کھنڈرات ملے، شہباز شریف کو کابینہ کا مکمل اعتماد اور سپورٹ حاصل ہے، ن لیگ اگلے 90دن میں الیکشن کیلئے پوری طرح تیار ہے، ہماری کوشش ہوگی انتخابات آئین کے مطابق اگلے 90دن میں ہوجائیں، الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا بہت سارا کام سال کے آغاز میں کرلیا تھا، نئی حلقہ بندیوں پر فوکس کیا جائے تو 90دن میں انتخابات ممکن ہیں، 90ن میں انتخابات ہی ملک کیلئے بہتر ہوں گے، عوام کا مینڈیٹ معاشی بحالی کے عمل کو مضبوط بنائے گا۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ چاہتے ہیں انتخابات صاف شفاف اور غیرآئینی مداخلت سے پاک ہوں۔پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ن لیگ پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادیوں نے نگراں وزیراعظم کیلئے اپنے نام دیدیئے ہیں، دیکھتے ہیں وزیراعظم کون سے تین نام لے کر اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کرتے ہیں، نگراں وزیراعظم کیلئے جلیل عباس جیلانی کا نام پیپلز پارٹی نے دیا ہے، میں ابھی بھی سمجھتا ہوں کہ سیاسی آدمی کو ہی نگراں وزیراعظم ہونا چاہئے، کبھی کسی سیاستدان کو ڈیپوٹیشن پر جج یا سیکرٹری نہیں لگایا جاتا ہمیشہ انکروچمنٹ سیاست میں ہی ہوتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کسی بھی شخص کو نامزد کیا جائے اس کا تعلق کہیں نہ کہیں سے جوڑ دیا جائے گا، جلیل عباس جیلانی کا ابھی نام آیا ہے کہا جارہا ہے وہ یوسف رضا گیلانی کے رشتہ دار ہیں، اگر کوئی شخص باصلاحیت ہے تو کسی کا رشتہ دار یا دوست ہونا منفی بات نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں نگراں وزیراعظم ایسا تگڑا شخص ہونا چاہئے جو الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر شفاف انتخابات کروائے، وہ آرٹی ایس فیل نہ ہونے دے، آر او الیکشن نہ کرائے نہ بیلٹ باکس چوری ہونے دے۔ دی نیوز کے تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے درجنوں افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس ہوئی ہے، بظاہر حفیظ شیخ، جلیل عباس جیلانی کے نام زیادہ چل رہے ہیں، نگراں وزیراعظم کیلئے پہلی دفعہ اتنی رازداری رکھی جارہی ہے، نگراں وزیراعظم کیلئے ریٹائرڈ ججوں، بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کے ساتھ کچھ جنرلز بھی شامل ہیں، اسحاق ڈار ابھی بھی نگراں وزیراعظم کیلئے امیدوار ہیں، ممکن ہے حفیظ شیخ راستے میں رہ جائیں اوراسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہوجائے۔ عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کی ضد کے پیچھے ایک سوچ ہے، نواز شریف کا خیال ہے ن لیگ معیشت کو چھ ماہ میں بحران سے نکال لے گی، نواز شریف چاہتے ہیں معیشت کی بحالی کا کریڈٹ کسی دوسرے کے پاس نہ جائے، اسحاق ڈار کے نام پر راولپنڈی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، اسحاق ڈار کے نام پر اعتراض اتحادیوں اور پارٹی کے اندر سے آرہا ہے، نگراں وزیراعظم کے نام میں تاخیر بھی اسی وجہ سے آرہی ہے، دیکھا جارہا ہے اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کیسے کیا جاسکتا ہے اورقانونی چیلنجز سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے۔ عمر چیمہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نگراں وزیراعظم کیلئے نام دیئے ہیں لیکن ان کے پاس اسحاق ڈار جیسا امیدوار نہیں ہے جو فعال سیاستدان ہو، اگر اتفاق نہیں ہوسکا تو کہیں شہباز شریف نگراں وزیراعظم کیلئے اپنا نام پیش نہ کریں، شہباز شریف مزید چھ ماہ رہنے کی خواہش رکھتے ضرور ہیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی اتحادی حکومت آج ختم ہورہی ہے،شہباز شریف اور راجہ ریاض اسمبلی ٹوٹنے کے تین دن میں نگراں وزیراعظم کیلئے کسی نام پر متفق نہیں ہوئے تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھی تین دن ہوں گے اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا جس کے پاس دو دن ہوں گے، یعنی شہباز شریف اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد بھی مزید آٹھ دن وزیراعظم رہ سکتے ہیں، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے نگراں وزیراعظم کیلئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اور سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کے نام دیئے ہیں، ایم کیو ایم پہلے ہی گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا نام دے چکی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اٹک جیل میں قید پر تحریک انصاف مسلسل خدشات کا اظہار کررہی ہے، تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ اٹک جیل میں بہتر سلوک نہیں کیا جارہا ہے، انہیں سہولتیں نہیں دی جارہی ہیں ان کی جان کو بھی خطرہ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو وہ تمام سہولتیں دی جائیں جن کے وہ حقدار ہیں، محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے ترجمان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی وجوہات پر اٹک جیل میں علیحدہ پورشن میں رکھا گیا ہے، قانون کے مطابق انہیں ایئر کولر، چارپائی اور چھت والا پنکھا دیا جاچکا ہے، انہیں بیڈ میٹرس، تکیہ، ٹیبل اور دو کرسیاں بھی دی گئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو ضروری طبی سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر پہلی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا مگر اگلی سماعت کی فوری تاریخ مقرر نہیں کی۔  
اہم خبریں سے مزید