کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ ‘ میں میزبان مبشر ہاشمی سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بلوچستان سے کسی کو وزیراعظم بنا دیں یا چیئرمین سینیٹ بنا دیں اس سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا،راجہ ریاض نے کہنا ہے انوارالحق کا نام انہوں نے دیا ہے لیکن ہم نے اُن سے یہ نہیں پوچھا اُن کو یہ نام کس نے دیا،سنیئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ پڑھے لکھے آدمی ہیں لیکن ہمارے فیصلے بڑے کرتے ہیں اور بڑے بزرگوں کے فیصلوں کو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
بلوچستان کے مسائل کو دیکھنے کا اُن کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے وہ پڑھے لکھے آدمی ہیں شروع سے انہوں نے ٹیچنگ کی ہے۔ اُن کا انتخاب اور وہ جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اُس پارٹی کے انتخاب کو اگر سامنے رکھیں تو ہمیں نظریہ آتا ہے شاید ہائبرڈ رجیم کا سسٹم کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی جب وجود میں آئی تھی وہ بہت زیادہ متنازع صورتحال تھی۔میں نہیں جانتا راجا ریاض انوار الحق کو کس حد تک جانتے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ انہوں نے انوارالحق کا نام دیا ہے لیکن ہم نے اُن سے یہ نہیں پوچھا اُن کو یہ نام کس نے دیا ہے۔بہرحال مجموعی طور پر جو نام سامنے آرہے تھے ان کو دیکھتے ہوئے اچھا نام ہے برا نام نہیں ہے۔اُن کے نوازشریف، زرداری، عمران خان سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ان کے آنے سے امید کی جاسکتی ہے کہ الیکشن وقت پر ہوجائیں یا زیادہ تاخیر نہ ہو
۔سنیئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ نام متوقع نہیں تھا، انوارالحق بہت اچھے آدمی ہیں متنازع نہیں ہیں کسی سیاسی اسکینڈل میں ملوث نہیں ہیں مخالف بھی تعریف کر رہے ہیں اگر کوئی ایک غلطی نکال رہے ہیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ”باپ“ پارٹی کے ہیں۔
موجودہ آپشنز میں ایک اچھی چوائس ہے ۔ حکومت اور اتحادی جماعتوں کے وزیراعظم کے بجائے اپوزیشن لیڈر کا نگراں وزیراعظم بنا ہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ تحریک انصاف اگر قومی اور صوبائی اسمبلی میں موجود ہوتی تو بہت اچھا ہوتا۔
عمران خان کئی دفعہ میٹنگ میں مان چکے ہیں کہ قومی اسمبلی سے نہیں نکلنا چاہیے تھا صوبائی اسمبلیاں نہیں توڑنی چاہئیں تھیں جو انہوں نے فیصلہ کیا اس کے منفی اثرات تو برداشت کرنے پڑیں گے۔ تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ میں انوارالحق کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی ۔اپنی سیاست کی شروعات مسلم لیگ ق سے کی اور تمام بڑی جماعتوں سے ہمیشہ بنا کر رکھی ہے۔