کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن فروری میں ہوں گے جو سیاسی جماعتوں کے رہنما ہیں انہوں نے سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن فروری میں کرادیئے جائیں، کاغذ پنسل لے کر میری بات لکھ لیں کہ سترہ فروری سے ایک ہفتے پہلے یا پندرہ فروری کے ایک ہفتے بعد الیکشن ہوجائیں گے نگراں وزیراعظم میں نے اور شہبا زشریف نے بنایا ہے دستخط ہمارے ہیں ۔
انوار الحق کاکڑ نے اپنی پارٹی رکنیت ختم کر دی ہے وقت آنے پر واضح ہوجائے گا کہ ایک بہترین چوائس ہے اور ان کا بہترین کردار مستقبل میں نظر آئے گا۔
انوارالحق کاکڑ کا نام پہلی وزیراعظم کی میٹنگ میں دے دیا تھا اور وزیراعظم نے کہا تھا کہ آپ نے اور میں نے اپنے نام کسی کو نہیں بتانے ہیں۔
اللہ کا شکر پورے ملک میں اختر مینگل کے علاوہ کسی نے اعتراض نہیں کیا میڈیا نے اچھا کہا ہے اور ہر طرف سے اس فیصلے کو سراہا گیا ہے۔ انوارالحق بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں اور نہایت پڑھے لکھے ہیں۔
کاغذ پنسل لے کر میری بات لکھ لیں کہ سترہ فروری سے ایک ہفتے پہلے یا پندرہ فروری کے ایک ہفتے بعد الیکشن ہوجائیں گے یہ میری طرف سے بریکنگ نیوز ہے اس میں اگر کوئی کمی ہو تو میں ذمہ دار ہوں۔ میں سیاسی ورکر ہوں میں جانتا ہوں الیکشن فروری میں ہونے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے بارے میں کچھ نہیں کہتا الیکشن سے متعلق بتا چکا ہوں پھر دہرائے دیتا ہوں کہ پندرہ فروری سے دو چار دن پہلے یا دو چار دن بعد الیکشن ہوجائیں گے اس میں کسی کو ابہام ہے تو اپنی غلط فہمی دور کر لے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔
چند دن پہلے آپ کہہ رہے تھے اگر الیکشن ملک کی خاطر ملتوی بھی ہوجائیں تو کوئی بات نہیں ہے اس کے جواب میں راجہ ریاض نے کہا کہ میں اب بھی اسی بات پر کھڑا ہوں۔