پشاور(جنگ نیوز) خیبر پختونخواادارہ خوراک و زراعت اقوام متحدہ پاکستان(ایف اے او) کے زیر اہتمام بدھ کے روز پشاور میںبیس لائن توثیقی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ توثیقی ورکشاپ ایف اے او کی مانیٹرنگ ایویلوایشن، اکاونٹیبیلٹی اینڈ لرننگ فریم ورک کا لازمی جز ہے اس سے پراجیکٹ ٹیم کو تمام متعلقہ افراد کے ساتھ بیس لائن کے نتائج کا جائزہ لینے، ان پر بات کرنے اور انکی توثیق کرنے کا موقع ملتا ہے تاکہ پراجیکٹ کی سرگرمیوں کا نفاذ موثر طریقے سے ہوسکے اور ان میں مسلسل بہتری لائی جاسکے۔ اس ورکشاپ کا انعقادپراجیکٹ کے تحت کیا گیا تھا جسکے لئے مالی معاونت امریکی ادارہ برائے زراعت ( یو ایس ایڈ )نے کی ہے۔ سیکرٹری زراعت خیبر پختونخوامحمد جاوید مروت اس ورکشاپ کے مہمانِ خصوصی تھے۔ زرعی تحقیق، ایکسٹینشن، لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمینٹ، ان فارم مینجمنٹ محکموں کے ڈائریکٹر جنرلز، اعلیٰ حکومتی افسروں، یوایس ایڈ، یواین ویمن، ایف اے او کے حکام، عملے اور خیبر اور مہمند اضلاع سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے ایف اے او عرصہ چار سا ل کے دوران خیبر پختونخواکی حکومت، سول سوسائٹی تنظیموں، نجی شعبے اور دیگر تمام متعلقہ افراد کے اشتراک سے ایک لاکھ پچاس ہزار دیہی گھرانوں بشمول خواتین کاشت کاروں پر مشتمل گھرانوں کو مدد فراہم کرے گا۔ ورکشاپ میں ریزلئینس انڈیکس مئیرمینٹ اینڈ انیلیئسس پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور سماجی۔اقتصادی خصوصیات، غذائی تحفظ، زرعی اثاثوں، کاشتکاری کے نظام، مارکیٹنگ اور ویلیو ایڈیشن تجزیوں پر مبنی مختلف سیشنز کے دوران اسکی توثیق کی گئی۔ اسکے علاوہ ایف اے او کے میِل فریم ورک، بیس لائن سٹڈی، طریقہ کار اور سیمپلنگ دائرہ کار کے بارے میں بھی شرکا کو آگاہ کیا گیا سیکرٹری محکمہ زراعت خیبر پختونخوا جاوید خان مروت نے پراجیکٹ پر کامیابی سے عملدرآمد کے لئے بیس لائن کی توثیق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات سے شرکا کو آگاہ کیا کہ ایف اے او نے نہ صرف ماحول دوست اور جدید زرعی تکنیکوں سے محکمہ زراعت کو متعارف کروایا ہے بلکہ خیبر پختونخوا کے لئے پہلی زرعی پالیسی، زرعی ایکشن پلان، کے پی فوڈ سیکیورٹی اینڈ نیوٹریشن پالیسی بنانے اور کے پی ماہی گیری سیکٹر کے لئے بیس لائن میں بھی صوبائی حکومت کی معاونت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پراجیکٹ کاشتکاری کے شعبے سے وابسطہ افراد کی زندگیاں بہتر بنانے کے لئے کے پی حکومت کی ترجیحات سے بالکل مطابقت رکھتا ہے سٹیفن برلنگوئٹ، یوایس ایڈ پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے سی ایس جی نے ورکشاپ کے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکی حکومتوں نے گذشتہ75 سالوں کے دوران باہمی دلچسپی کے کئی معاملات پر مل کر کام کیا ہے جن میں توانائی، اقتصادی ترقی، امن کا قیام، صحت اور تعلیم شامل ہیں۔ یوایس ایڈ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں نے پاکستان ویژن2025کے عین مطابق پاکستان کی ترقی میں براہ راست حصہ ڈالا ہے جس کا مقصد ایک پائیدار، خودمختار اور خوشحال پاکستان ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے یوایس ایڈ امید کرتا ہے کہ فصلوں اور لائیو سٹاک کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور نئے ضم شدہ اضلاع صوبے کے خوشحال، غذائی طور پر محفوظ اور اقتصادی طور پر مضبوط خطوں میں شمار ہونگے۔ ورکشاپ میں مختلف موضوعات پر مبنی سیشن منعقد کئے گئے۔ ورکنگ گروپس بنا کر شرکا ء کو موقع دیا گیا کہ وہ ان اہم موضوعات پر اپنی تجاویز دے سکیں۔ آخری سیشن میں تمام شرکا نے بیس لائن کے نتائج سے اتفاق کا اظہار کیا۔ اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے فرخ ٹائیروو ، سربراہ کے پی آفس، ایف اے او نے تمام شرکا کی شرکت، تجاویز اور بیس لائن کے نتائج کی توثیق کرنے کا شکریہ ادا کیا۔ ورکشاپ کے ذریعے تمام متعلقہ افراد کو موقع ملا کہ وہ پراجیکٹ کے تحت کی جانے والی سرگرمیوں اور ان کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لئے اپنی تجاویز دے سکیں۔اس منصوبے کے ذریعے خیبر پختونخواہ اور پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں زرعی ترقی کے ذریعے 150000گھرانوں کے روزگار اور غذائی تحفظ کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جائیں گی۔ پراجیکٹ کا مقصد کراپنگ نظام کوبحال کرنا اور پیداوار بڑھانے اور بہتر روزگار کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کے رجحان کو فروغ دینا ہے۔ اسکے لئے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں کو مضبوط اور جدید پیمانوں پر استوار کیا جائے گا۔