• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے میں 5.8 ارب روپے غبن کے الزامات

اسلام آباد (فخر درانی) مٹیاری اور نوشہرو فیروز میں ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام اور پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کے مبینہ فرنٹ مینوں نے سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے سے 5.8 ارب روپے کا غبن کیا ہے جو ابھی بھی کاغذی کارروائی کے مرحلے میں ہے۔ 

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مبینہ غلط کارروائیوں کی تحقیقات پر ریفرنس دائر کرنے میں نچلے کیڈر کے افسران اور بعض صوبائی وزراء کے مبینہ ساتھیوں کو نشانہ بنا تے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ نیب سکھر میں حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ نیب آرڈیننس میں نئی ​​ترمیم کے مطابق وہ احتساب بیورو کی جانب سے جاری یا کسی اور تحقیقات پر میڈیا سے بات نہیں کر سکتے , جبکہ سابق صوبائی وزیر برائے ریونیو اینڈ ریلیف مخدوم محبوب زمان نے منصوبے سے کوئی کک بیک لینے کی تردید کی۔

تزویراتی لحاظ سے اہم سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کا مستقبل گیر یقینی صورتحال کا شکار ہے جو سندھ حکومت کے افسران اور سیاستدانوں کی بدعنوانی سے تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ اگرچہ منصوبے کا تعمیراتی کام شروع کیا جانا ہے، یہ میگا پراجیکٹ ان الزامات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے کہ سیاسی شخصیات نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اراضی کے حصول کی آڑ میں 5.8 ارب روپے سے زائد کی خرد برد کی۔ 

دی نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضلع مٹیاری کے معاملے میں اسسٹنٹ کمشنر مٹیاری نے لینڈ ایکوزیشن آفیسر ہونے کے ناطے سندھ بینک سے سات دنوں کے اندر 2 ارب روپے سے زائد رقم نکلوائی۔

 مبینہ طور پر یہ رقم سندھ کے دو سیاسی خاندانوں میں ان کے فرنٹ مینوں کے ذریعے تقسیم کی گئی۔

 مبینہ طور پر فنڈز نقد رقم میں نکالے گئے اور بعد میں مخدوم محبوب زمان اور ضیا لنجار وغیرہ کے پولیٹیکل سیکرٹریز اور معاونین کو پہنچائے گئے۔

 نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سکھر کو حیدرآباد سے ملانے والی 306 کلومیٹر، چھ لین موٹر وے کے اقدام کی منظوری دی۔

 ٹیکنو کنسٹرکشن اور اطالوی فرم کوآپریٹیوا موراٹورئیے سیمینٹسٹی (سی ایم سی) ڈی روینا نے بلڈ آپریٹ اینڈ ٹرانسفر کی بنیاد کے تحت معاہدہ حاصل کیا۔ فزیبلٹی کی منظوری کے بعد جوائنٹ وینچر نے زمین کی خریداری کے لیے سات اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو 15 ارب روپے تقسیم کیے۔ 

تاہم زمین کے مالکان کے لیے مطلوبہ فنڈز مبینہ طور پر ضلعی انتظامیہ اور صوبائی وزراء کے اہلکاروں کو کک بیکس کے طور پر موڑ دیے گئے، جس سے مذکورہ منصوبے کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے۔ اس منصوبے میں سات اضلاع میں 15 انٹرچینجز کی تعمیر شامل ہے، ہر ایک اقتصادی زون کے ساتھ متعدد ملازمتوں کے مواقع کا وعدہ کرتا ہے۔ 

تاہم زمین کے حصول کے فنڈز میں مبینہ غبن کے منظر عام پر آنے کے بعد اطالوی تعمیراتی کمپنی نے مبینہ طور پر اس منصوبے سے دستبرداری کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے اس کے جاری رہنے پر شک ظاہر کیا۔ نیب نے نومبر 2022 میں انکوائری شروع کی اور اسی سال دسمبر میں اسے تحقیقات میں تبدیل کر دیا۔

 نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے مطابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری، اسسٹنٹ کمشنر سمیت نو پرائیویٹ افراد بشمول عاشق کلیری (ضیا لنجار کے مبینہ پرائیویٹ سیکریٹری) اور اسلم پیرزادو (مخدوم محبوب زمان کے مبینہ پرائیویٹ سیکرٹری) نے اراضی کے حصول کے لیے قائم کیے گئے بینک اکاؤنٹ سے 2.37 ارب روپے نکالے۔

 اگرچہ مخدوم محبوب زمان نے اسلم پیرزادو سے خود کو دور کر لیا ہے تاہم ان کا مخدوم خاندان سے تعلق ایک معلوم حقیقت ہے۔ احتساب عدالت ٹو حیدرآباد کے 12 اپریل 2023 کے فیصلے میں یہ بات سامنے آئی ملزم اسلم پیرزادو نے عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ وہ مخدوم امین فہیم، جو 35 سال سے زائد عرصے تک سابق وفاقی وزیر تھے، کے پرسنل سیکرٹری کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

 دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 2.37 ارب روپے میں سے اسسٹنٹ کمشنر نے 17 مئی سے 25 مئی تک سات دنوں میں 1.9 ارب روپے نکلوائے اور وہ بھی نقد۔ نیب کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ سڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے کک بیکس کے اپنے مبینہ حصہ میں سے 430 ملین روپے ڈی سی مٹیاری کے قریبی دوست کو لاہور منتقل کر دیئے۔ یہ رقم بعد میں اینٹی کرپشن سندھ نے ریکور کرلی۔ 

نیب نے ضیا لنجار کے مبینہ پرائیویٹ سیکرٹری عاشق کلیری سے 636 ملین روپے برآمد کر لیے۔ کلیری نے سکھر-حیدرآباد موٹر وے منصوبے کی غبن کی گئی رقم سے خریدی گئی 600 ملین روپے کی جائیدادوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔ کلیری نے 1.25 ارب روپے کی پلی بارگین کی درخواست جمع کرائی ہے۔

 نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ترجمان نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ میگا پراجیکٹ میں مبینہ بدعنوانی کے منظر عام پر آنے کے بعد اطالوی فرم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ 

تاہم اس منصوبے کی موجودہ حیثیت برقرار ہے اور اطالوی فرم اس منصوبے کو نہیں چھوڑ رہی ہے۔ این ایچ اے اس منصوبے کے لیے قومی خزانے سے ایک پیسہ بھی ادا نہیں کر رہی۔ پورا پروجیکٹ 25 سال کے لیے بلڈ آپریٹ ٹرانسفر (بی او ٹی) کی بنیاد پر ہے۔ کنسورشیم نے زمین کے حصول کے لیے رقم ادا کر دی ہے۔ 

سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبے سے کک بیکس وصول کرنے کے الزامات سے متعلق تحریری سوال پر مخدوم محبوب زمان نے کہا کہ برائے مہربانی سندھ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کی تمام ابتدائی رپورٹس کا مطالعہ کریں جس کے بعد اینٹی کرپشن سندھ کا چالان۔ پھر آپ ٹرائل کورٹ میں سنی جانے والی نیب کی تمام کارروائیوں کے مواد کو دیکھ سکتے ہیں جس کے بعد ان کا حتمی ریفرنس ضمنی ریفرنس؛ میرا نام یا میرے خاندان کا نام کسی ایک دستاویز یا رپورٹ کا حصہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو کوئی دستاویزی ثبوت ملے تو آپ میرا نام شائع کر سکتے ہیں۔ میں ایسی تمام جھوٹی خبروں کو دوٹوک/سختی سے مسترد کرتا ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کلیری ان کے ساتھ کسی بھی حیثیت میں وابستہ تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کا تعلق نواب شاہ سے ہے اور میں اسے جانتا ہوں۔ میں اس کے ذاتی فعل کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ برائے مہربانی مجھے اور فریال تالپور کو بدنام نہ کریں۔ جب نیب سکھر میں حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ نیب آرڈیننس میں نئی ​​ترمیم کے مطابق وہ احتساب بیورو کی جانب سے جاری یا کسی اور تحقیقات پر میڈیا سے بات نہیں کر سکتے۔

 نیب سکھر کے حکام نے کہا کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ نیب نے میڈیا کے لیے پریس بیان جاری کرنا بند کر دیا ہے۔ اس لیے ہم نیب سے متعلق کسی بھی معاملے پر بات کرنے سے قاصر ہیں۔

اہم خبریں سے مزید