• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہاں بل جلے وہاں بجلی بھی چوری، مسئلہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، نگراں وزیراعظم، 48 گھنٹوں میں ریلیف کا وعدہ

اسلام آباد(ایجنسیاں/ٹی وی رپورٹ) نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہا ہے کہ جہاں بجلی کے بل جلائے جا رہے تھے اسی شہر میں بجلی 500 میگاواٹ تک چوری ہو رہی ہے‘مسئلے کو بڑھا چڑھاکر پیش کیاجارہاہے ‘.

آئندہ 48گھنٹوں میں بجلی بلوں پر ریلیف کا اعلان کرینگے‘بجلی کا بل تو دینا ہوگا ‘سبسڈی مسئلے کا حل نہیں ‘90ء کی دہائی کے آئی پی پیز سے معاہدے معاشرے اور ریاست کیلئے خوفناک ہیں ‘.

 آئی ایم ایف کو بجلی کے بلز کے معاملے میں تجاویز دی ہیں خود کچھ نہیں کہوں گا کیا کررہے ہیں‘ مسلح افواج مفت بجلی استعمال نہیں کرتیں ‘ انتخابات کی تاریخ الیکشن کمیشن دیگا‘الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیاتو اس کی پابندی کریں گے ‘ الیکشن ہوگا تو ہم چلے جائیں گے‘ لاپتہ افرادکا معاملہ پیچیدہ ہے ‘ ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے‘ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سےنمٹا جائے گا ‘ ہم جھوٹے وعدے کریں گے اور نہ اپنی ذمہ داریوں سے ہٹیں گے‘.

نادرا چیئرمین کیلئے اسپیشلائزڈ شخص کی ضرورت ہے‘دہشت گردی اور حساس معاملات دیکھ کر نادرا رولز میں ترمیم کی‘ پاکستان میں کوئی بحران نہیں‘ حالات مشکل ہیں مگر جلد سرخرو ہوں گے‘سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت بے یقینی اور مایوسی پھیلائی جارہی ہے۔

جمعرات کو سینئرصحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئےانوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے پر عمل کریں گے‘ آئی پی پیز،لائن لاسز اور چوری کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے‘ حکومت نے زیادہ تر وقت بجلی کی قیمتوں کےحوالے سے لگایا ہے ۔بجلی بلوں کا معاملہ آئی ایم ایف سے مل کر دیکھ رہے ہیں‘

افواج پاکستان دفاعی بجٹ سے بل دے رہی ہیں ‘الیکشن وقت پر ہوگا، الیکشن کرانےکا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے‘نادرا کے معاملات بڑی حد تک ملک کی سکیورٹی سے متعلق ہوتے ہیں۔میں نے اپنے وزرا کو کرنے والے کاموں کا ٹارگٹ دے دیا ہے، جو کام نہیں کرسکتے ان کا بتائیں گے کہ وہ کیوں نہیں کرسکتے۔

 نگراں وزیراعظم کا مزیدکہناتھاکہ نوے کی دہائی میں بجلی کی پیدوار کے لیے معاہدے ریاست اور معاشرے کے نقصان کو پیش نظر رکھے بغیر کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے اپنے شعبہ ہائے زندگی میں ہمیں جو بہترین شخصیات مل سکتی تھیں ان کو یکجا کیا گیا ہے تاکہ بہتر انداز میں مسائل سے نمٹا جائے۔ پروفیشنل کابینہ بنائی ہے.

 آئین نے تو ٹیکنوکریٹس کی سینیٹ میں جگہ بنائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں دو چیزوں کا سامنا ہے جو مشکل ہیں، بجلی بل کے حوالے سے ایسا نہیں ہے کہ یہاں چند ظالم حکمران آئے ہیں اور وہ غریب طبقے کا خون چوسنے کے لیے تیاری میں ہیں اور وہ کر کے چھوڑیں گے، اگر کسی کا یہ خیال ہے تو برائے مہربانی یہ خوش فہمی اور غلط فہمی دونوں دور کریں۔

بجلی کی پیداوار‘فراہمی اور وصولی تینوں نظام ناقص ہیں‘پہلے معاہدے غلط کردیے پھر ہائیڈل کی پیداوار نہیں بڑھی، منگلا اور تربیلا کے بعد کوئی قبل ذکر پانی کا ذخیرہ ہم نہیںبنا سکے ۔لائن لاسز اور چوری میں پورا کارٹیل کا نظام ملوث ہے، اس میں بدقسمتی سے بعض مختلف ڈسکوز یا مختلف اداروں میں کام کرنے والے ملازمین شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں مارکیٹ فورسز کے تحت اسمگلنگ کی سرگرمی، افغان ٹریڈ ٹرانزٹ کے ساتھ جڑے ہوئے مسائل کے ساتھ معاشی مسائل ہیں اور کسی شعبے میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید