لاہور (صابر شاہ) پاکستانی خوردہ منڈیوں میں چینی کی قیمت پیر کی رات تک 220 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی جو اس سال جنوری میں 85 روپے فی کلو گرام تھی چینی کی قیمت صرف پانچ سالوں میں تقریباً چار گنا بڑھ گئی پاکستان میں کھپت عالمی اوسط سے قدرے زیادہ ،لیاقت علی خان کے دور میں صرف 60 پیسے فی کلو تھی بھٹو دور میں 6 روپے جنرل ضیاء دور میں 9 روپے ، نواز شریف کے پہلے دور میں 13 روپے فی کلو رہی ۔
واضح رہے کہ ستمبر 2013 کے دوران، جیسا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی یکم اکتوبر 2013 کی رپورٹ میں بتایا گیا، چینی کی اوسط خوردہ قیمت 53.84 روپے فی کلو تھی، جس کا مطلب ہے کہ اس ’’سفید زہر‘‘ کا خوردہ نرخ صرف پانچ سالوں میں تقریباً چار گنا بڑھ گیا ہے۔
’’جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک‘‘ کی جانب سے کی گئی آرکائیول ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1947 میں یا آزادی کے وقت پاکستان میں صرف دو شوگر ملیں تھیں؛ ایک پنجاب میں اور دوسری صوبہ سرحد (اب خیبر پختونخواہ) میں۔
اس وقت گنے کے زیر کاشت رقبہ کا تخمینہ 200,000 ہیکٹر لگایا گیا تھا۔ آج ملک میں 1.16 ملین ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر گنے کی کاشت کی جاتی ہے۔