• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحے پر تشویش ہے، دفتر خارجہ، چترال واقعہ پر افغانستان سے شدید احتجاج

اسلام آباد، کراچی (نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحے اور طورخم سرحد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، اسلام آباد نے 6 ستمبر کو چترال میں دہشتگرد حملے پر افغانستان سے سفارتی سطح پر شدید احتجاج کیا ہے،ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان سفارتخانے کے سربراہ کو دفترخارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ نے کہا کہ افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ پاکستان سمیت خطے کے لئے خطرہ ہےجو اب دہشت گرد گروپس کے ہاتھ لگ چکا ہے،ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے مگر اس اہم مسئلے کے حوالے سے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے، پاکستان کے درمیان امن اور سلامتی کا بارڈر ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت بھارتی عوام کو درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کرے ،بھارتی قیادت پاکستان پر غیر ضروری بیانات کا سلسلہ ختم کرے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ طورخم بارڈر کے حوالے سے پاکستان کو تشویش ہے اور اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن اور سلامتی کا بارڈر ہونا چاہیے، پاکستان نہیں چاہتا کہ کاروباری یا عام لوگوں کے لئے بارڈر پر مسائل پیدا کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے اور افغان شہریوں کے لئے درجنوں کے تعداد میں ویزا جاری کر رہا ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں جی20 کے رکن ممالک خاص طور پر کانفرنس میں مدعو کئے گئے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ خط میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری جابرانہ پالیسیوں کا ذکرکیا گیا ہے، جس میں آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور انجمنوں پر پابندیوں کے علاوہ آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی گروپس کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت شامل ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر میں منظم طریقے سے انسداد دہشت گردی اور ریاستی سلامتی کے قوانین کا استعمال کر رہی ہیں جن میں (یو ای پی اے) اور جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ شامل ہیں تاکہ مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ بھارت جی20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے اور وہ عالمی سطح پر خود کو ایک اہم ملک کے طور پر پیش کرتا ہے، لہٰذا اسے بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہونا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرنا چاہیے۔خیال رہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں 9 اور 10 ستمبر کو دو روزہ جی20 سربراہی اجلاس ہو رہا ہے، جس کے لیے عالمی رہنماؤں کی بھارت آمد کا سلسلہ جمعے کو شروع ہوگیا ہے۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان، دولت مشترکہ میں 2023 کو یوتھ کا سال منا رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے اور پاکستان اپنے دوست ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت میں سرمایہ کا ری کے لئےعرب ممالک کو بھی دعوت دی ہے۔ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں سے پاک فوج کے افسر اور جوان شہید ہو رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید